کراچی: ہتھنی نورجہاں کی حالت میں معمولی بہتری
کراچی چڑیا گھر کی علیل ہتھنی کی حالت میں گزشتہ دو روز کے دوران معمولی بہتری آئی ہے جبکہ ماہرین انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، جو ان کی زندگی بچانے کے لیے اہم قدم ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 17 سالہ افریقی ہتھنی گزشتہ 4 روز سے زمین پر لیٹی ہوئی ہیں اور کھڑی نہیں ہو پا رہی ہیں، اس سے قبل رپورٹس آئی تھیں کہ وہ اپنے انکلوژر میں گر گئی تھیں۔
ماہرین صورت حال کو انتہائی سنگین قرار دے رہے ہیں کیونکہ فرش پر زیادہ وقت تک لیٹے رہنے کی وجہ سے ان کی حالت مزید خراب ہوجائے گی۔
چڑیا گھر کے عملے نے گزشتہ شب ڈاکٹروں کی ہدایات کی روشنی میں نور جہاں کو کرین کے ذریعے پاؤں پر کھڑا کیا تھا۔
ڈان کو چڑیا گھر کے ڈائریکٹر کنور ایوب نے بتایا کہ یہ دیکھ پر مسرت ہوئی ہے کہ ہتھنی چلنا چاہ رہی تھی اور وہ کوشش بھی کر رہی تھی، چند قدم ادھر ادھر لیے لیکن اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکی تاہم اس پیش رفت پر ٹیم بہت خوش ہے۔
انہوں نے کہا کہ جانوروں کی بہبود کی بین الاقوامی تنظیم کے 4 ڈاکٹروں پر مشتمل ٹیم چڑیا گھر کو ہاتھیوں کا خیال رکھنے کے لیے گزشتہ چند برسوں سے مدد کر رہی ہے اور وہ ہفتے کو کراچی پہنچے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں نورجہاں ایک ہفتے میں اپنے پیروں پر کھڑی ہوگی۔
بین الاقوامی تنظیم کے 4 ڈاکٹروں میں شامل ڈاکٹر شہلا حیات نے امید کا اظہار کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ ان کی ٹیم نورجہاں کا الٹراساؤنڈ کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آج دوسری مرتبہ کوشش کر رہے ہیں تاکہ ہم اس کو دائیں طرف منتقل کرپائیں، یہ اس لیے ضروری ہے تاکہ معلوم ہوجائے کہ ان کے پیٹ میں کوئی زخم تو نہیں آیا ہے۔
ڈاکٹر شہلا حیات کا کہنا تھا کہ نورجہاں کو ادویات اور پینے کی چیزیں دی جا رہی ہیں، جس میں ان کی توانائی کی سطح بہتر کرنے اور متحرک رکھنے کے لیے ملٹی وٹامنز بھی شامل ہیں۔
انہوں نے ان اطلاعات کی نفی کردی جس میں کہا گیا تھا کہ نورجہاں کی ٹانگ ٹوٹ گئی ہے۔
خیال رہے کہ کراچی چڑیا گھر کی ہتھنی کو رواں ماہ کے شروع میں پیٹ میں درد تشخیص ہوا تھا جس کے باعث انہیں پیشاب کرنے میں تکلیف تھی اور پیشاب بند ہوگیا تھا۔
ڈاکٹروں کی ٹیم نے ہتھنی کی تشویش ناک حالت کا جائزہ لینے کے بعد ادویات کے ساتھ ساتھ جسمانی تھراپی بھی تجویز کی تھی۔
رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ چڑیا گھر کے عملے کی غفلت کی وجہ سے ہتھنی کی زندگی خطرے میں چلی گئی ہے اور اس حوالے سے جانوروں کے حقوق کے کام کرنے والے کارکنوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
اس سے قبل گزشتہ برس اگست میں ڈاکٹروں کی تیم نے نورجہاں اور دوسری ہتھنی مادھوبالا کی سرجریز کی تھیں۔