دنیا

حماس کے سینئر رہنما اتوار کو سعودی عرب کا دورہ کریں گے

اسمٰعیل ہانیہ، خالد مشعل سعودی حکام کے ساتھ حماس، سلطنت کے درمیان تعلقات کی بحالی سمیت اہم امور پر بات چیت کریں گے۔

فلسطینی تنظیم حماس کے سینئر رہنما آج سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔

ایرانی خبر رساں ادارے ’ارنا‘ کی رپورٹ کے مطابق حماس کے سینئر رہنما اتوار کو سعودی عرب کا دورہ کریں گے، وفد کی قیادت حماس کے پولیٹیکل بیورو کے چیئرمین اسمٰعیل ہانیہ اور سینئر عہدیدار خالد مشعل کررہے ہیں۔

فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسمٰعیل ہانیہ اور خالد مشعل سعودی حکام کے ساتھ حماس اور سلطنت کے درمیان تعلقات کی بحالی سمیت اہم امور پر بات چیت اور تبادلہ خیال کریں گے۔

دونوں فریق سعودی عرب میں متعدد فلسطینیوں کی حراست کے معاملے کو بند کرنے پر بھی بات چیت کریں گے۔

2019 میں، سعودی عرب نے فلسطینی مزاحمت کی حمایت کرنے کے الزام میں 60 سے زیادہ فلسطینی اور اردنی شہریوں پابند سلاسل کردیا تھا۔

ان گرفتار قیدیوں میں سے کچھ کو گزشتہ مہینوں کے دوران رہا کردیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں مشرق وسطیٰ میں اہم سیاسی پیش دیکھنے میں آرہی ہیں، دو روز قبلایران سے تعلقات کی بحالی کے بعد سعودی عرب ایک عرصے سے خانہ جنگی کے شکار ملک شام کی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے عرب ممالک کے علاقائی اجلاس کی میزبانی کرنے کی تیاری کر رہا تھا۔

جدہ میں 9 ملکی مذاکرات شام کے وزیر خارجہ کے پہلے غیر اعلانیہ دورے کے بعدمنعقد ہوں گے جو 2011 میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد سے شام کے کسی وزیر کا سعودی عرب کا پہلا دورہ ہے۔

یہ سیاسی پیش رفت اور ان ممالک کا قریب آنا چند ہفتے قبل تک ناقابل یقین محسوس ہوتا تھا لیکن سعودی عرب اور ایران کے درمیان چین کی ثالثی کی بدولت سات سال بعد تعلقات دوبارہ بحال ہو گئے۔

گزشتہ دنوں ایک ایرانی وفد سعودی عرب پہنچا تھا تاکہ سفارتی مشن دوبارہ کھولنے کی راہ ہموار ہو سکے جہاں اس سے قبل سعودی عرب کے وفد نے بھی اس مقصد کے تحت ایران کا رخ کیا تھا۔

یمن میں سعودی سفیر نے اس ہفتے ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے ساتھ بھی بات چیت کی ہے جس کا مقصد 2015 سے جاری تباہ کن خانہ جنگی کو ختم کرنا ہے۔

اس ماہ کے اوائل میں، سعودی اور ایرانی وزرائے خارجہ نے بیجنگ میں ملاقات کے دوران شورش زدہ خطے میں سلامتی اور استحکام لانے کے لیے مل کر کام کرنے کا عہد کیا تھا۔

گزشتہ ہفتے ہی اس سلسلے میں اس وقت اہم پیشرفت ہوئی جب گیس کی دولت سے مالا مال قطر اور اس کے چھوٹے خلیجی پڑوسی بحرین نے طویل عرصے سے جاری سفارتی جھگڑے کو ایک طرف رکھتے ہوئے تعلقات کو دوبارہ قائم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

سعودی عرب اور ایران طویل عرصے سے خطے میں اثر و رسوخ کے لیے کوشاں ہیں لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اب خطے کو پرسکون کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ اپنے اندرونی منصوبوں پر توجہ مرکوز کر سکے جن کا مقصد توانائی پر منحصر اپنی معیشت کو متنوع بنانا ہے۔

جی سیون کا کوئی نئی ڈیڈ لائن دیے بغیر فوسل فیول کو تیزی سے ترک کرنے کا عزم

ایشیا کپ کے انعقاد پر ہائبرڈ ماڈل کے حوالے سے مذاکرات چل رہے ہیں، نجم سیٹھی

آج جس مقام پر ہوں اس میں والد یا فیملی کا کوئی کردار نہیں، مومل شیخ