پاکستان

مولانا عبدالشکور کی گاڑی کو حادثہ، ملزم ڈرائیور کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور کی نماز جنازہ ان کے آبائی گاوں تاجی خیل لکی مروت میں ادا کر دی گئی۔
| |

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور کی گاڑی کو ٹکر مارنے والے ڈرائیور کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

گزشتہ روز اسلام آباد میں مرحوم مولانا عبدالشکور کی گاڑی کو ٹکر مارنے والے ڈرائیور کو عدالت میں پیش کردیا گیا، ملزم راؤ گل خان کو ڈیوٹی میجسٹریٹ ملک امان کی عدالت پیش کیاگیا۔

وکیلِ ملزم فہیم حیدر اور تھانہ سیکریٹریٹ کے تفتیشی افسر ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہوئے،تفتیشی افسر نے ملزم راؤ گل خان کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ مرحوم مولانا عبدالشکور کو ٹکر مارنے والی گاڑی میں پانچ افراد سوار تھے، ٹکر مارنے والے ڈرائیور کو جائے وقوع سے گرفتار کیا، ملزم راؤ گل خان کے 2 ساتھی شدید زخمی ہیں اور پولی کلینک میں زیر علاج ہیں۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ڈرائیور کے دیگر 2 ساتھی جائے وقوع سے کل رات فرار ہو گئے تھے، ملزم کا ڈرگ ٹیسٹ اور فرار ہونے والے دیگر 2 ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے تفتیش باقی ہے،معاملہ حساس نوعیت کا ہے اور تحقیقات کے لیے مناسب تفتیش کےلیے وقت درکار ہے۔

تفتیشی افسر کے بیان کی روشنی میں عدالت نے ڈرائیور ملزم راؤ گل خان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے اسے پولیس کے حوالے کردیا۔

ٹریفک حادثے میں جاں بحق مفتی عبدالشکور کی نماز جنازہ ادا، واقعہ کا مقدمہ درج

گزشتہ روز اسلام آباد میں پیش آئے ٹریفک حادثے کے دوران جاں بحق ہونے والے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور کی نماز جنازہ ان کے آبائی گاوں تاجی خیل لکی مروت میں ادا کر دی گئی۔

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی خبر کے مطابق نماز جنازہ میں مذہبی و سیاسی شخصیات کے علاوہ عوام، سیاسی کارکنوں اور مرحوم عبدالشکور کے خیر خواہوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد انہیں ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

وفاقی وزیر مذہبی امور گزشتہ رات اسلام آباد میں ایک ٹریفک سڑک حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔لوگ ان کی رہائش گاہ پر فاتحہ خوانی کے لیے آمدکاسلسلہ جاری ہے۔

دوسری جانب مفتی عبدالشکور کے ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے کا مقدمہ حاجی قدرت اللہ کی مدعیت میں تھانہ سیکریٹریٹ اسلام آباد میں درج کرلیا گیا۔

مقدمے کے متن کے مطابق حاجی قدرت اللہ نے کہا کہ مولانا مفتی عبدالشکور افطاری سے پہلے میرے گھر آئے، 8 بج کر 22 منٹ پر وہ میرے گھر سے پارلیمنٹ لاجز کے لیے نکلے، رات دس بجے میرے باورچی کو سرکاری ڈرائیور نے حادثے سے متعلق آگاہ کیا، وہ اپنی سرکاری گاڑی کو خود چلاکر لے جارہےتھے۔

متن مقدمہ کے مطابق ویگو ڈالے کے ڈرائیور نے غفلت، لاپرواہی اور تیز رفتاری سے گاڑی چلاتے ہوئے مولانا مفتی عبد الشکور کی گاڑی کو ٹکر ماری، حادثے کے نتیجے میں مفتی عبدالشکور کی موقع پر موت واقع ہوگئی۔

مقدمے میں کہا گیا ہے کہ واقعہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے، ہر پہلو کو ملحوظ خاطر رکھ کر کارروائی کی جائے۔

مولانا عبدالشکور نے 19 اپریل 2022 کو وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں حلف اٹھایا تھا جس کے بعد وہ وفاقی وزیر مذہبی امور بنے تھے۔

’نگران حکومت کی جگہ ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کیلئے سپریم کورٹ جائیں گے‘

’کیا بابر اعظم کی سنچری اسٹرائیک ریٹ بریگیڈ کیلئے تھی؟، ہاں! کہہ سکتے ہیں‘

آج جس مقام پر ہوں اس میں والد یا فیملی کا کوئی کردار نہیں، مومل شیخ