پاکستان

جامعہ کراچی: پولیس اور رینجرز کی مشترکہ کارروائی، رہائشی کالونی میں ڈکیتی کی کوشش ناکام

رنگے ہاتھوں گرفتار ملزم نے اعتراف کیا کہ گھر کی ملازمہ ڈکیتی کی واردات کرانے میں ملو ث ہے جس کی نشاندہی و معلومات کی بنا پر یہ کوشش کی گئی تھی، ترجمان سندھ رینجرز
|

جامعہ کراچی کی رہائشی کالونی میں رینجرز اور پولیس نے پروفیسر کے گھر ڈکیتی کی واردات مشترکہ کارروائی کے ذریعے ناکام بنادی اور ملوث ملزم اور ملزمہ کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔

ترجمان سندھ رینجرز کی جانب سے جاری بیان کے مطابق رینجرز اور پو لیس نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے کراچی یونیورسٹی کی رہائشی کالونی میں رہائش پذیرممتاز علمی شخصیت کے گھر ڈکیتی کی واردات میں ملوث ملزم اور ملزمہ کو رنگے ہا تھوں گرفتار کر لیا۔

ملزمان کے قبضے سے چھینے ہوئے لاکھوں روپے مالیت کے طلائی زیورات (12 تولے سونا)، 7 عدد موبائل فونز، ایک عدد ڈمی پستول، موٹرسائیکل اور نقدی بھی برآمد کرکے اصل مالک کے حوالے کردیے گئے۔

بیان کے مطابق ملزمان کراچی یونیورسٹی کی اسٹاف کالونی کے رہائشی پرو فیسر کے گھر میں ڈکیتی کی واردات کر رہے تھے اور گھر کے افراد کو یر غمال بنایا ہوا تھا، رینجرز اور پولیس نے موقع پر پہنچ کر واردات ناکام بنادی اور گھر کے یرغمال افراد کو بازیاب کرالیا۔

ترجمان رینجرز نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم نے اعتراف کیا کہ گھر کی ملازمہ ڈکیتی کی واردات کرانے میں ملو ث ہے اور اس کی نشان دہی اور معلومات کی بنا پر اس ڈکیتی کی کوشش کی گئی تھی۔

ملزم نے مز ید انکشاف کیا کہ ملزمہ کے ساتھ 5 برس سے اس کے تعلقات ہیں اور وہ دونوں اس ڈکیتی کی منصوبہ بندی یکم رمضان المبارک سے کر رہے تھے۔

ملزمان کو مزید قانونی کارروائی کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے جبکہ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ ’ایسے عناصر کے بارے میں اطلاع فوری طور پر قریبی رینجرز چیک پوسٹ، رینجرز ہیلپ لائن 1101 یا رینجرز مددگار واٹس ایپ نمبر 03479001111 پر کال یا ایس ایم ایس کے ذریعے اطلاع دیں، اطلاع دینے والے کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران کراچی شہر میں اسٹریٹ کرائمز اور مزاحمت پر قتل جیسے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

رواں ماہ 9 اپریل کو سندھ رینجرز نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا جو مبینہ طور پر کراچی میں بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں۔

قبل ازیں گزشتہ ماہ 30 مارچ کو کراچی کے علاقے گارڈن میں ماہر امراض چشم ڈاکٹر بیربل کو مشتبہ ٹارگٹڈ حملے میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا جبکہ ان کی اسسٹنٹ کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

21 مارچ کو پولیس نے کراچی کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں 2 موبائل فون کی دکانوں میں لوٹ مار پر ایک سابق رینجرز اہلکار سمیت 3 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔

2 مارچ کو کراچی کے علاقے بہادر آباد میں مسلح ڈاکو ایک بلڈر سے 5 کروڑ 94 لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہوگئے تھے۔

آئی ایم ایف کا پاکستان کیلئے اہم شراکت داروں کے مالیاتی اعلانات کا خیر مقدم

حد سے زیادہ سوشل میڈیا کا استعمال منفی خیالات پیدا کرسکتا ہے

جاپانی وزیرِاعظم کی تقریر کے دوران دھماکا، محفوظ مقام پر منتقل