پاکستان

کراچی: آتشزدگی سے فائرفائٹرز کے جانی ضیاع کا مقدمہ فیکٹری مالک کے خلاف درج

فیکٹری میں ہنگامی راستہ نہیں تھا، گنجائش سے زائد چیزیں رکھی ہوئی تھیں اور آگ بجھانے کے آلات بھی نصب نہیں تھے، ایف آئی آر

کراچی پولیس نے نیو کراچی میں آتشزدگی کے بعد فیکٹری زمین بوس ہونے کا مقدمہ مالک کے خلاف درج کرلیا ہے جہاں 4 فائر فائٹرز جاں بحق اور 13 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گبول ٹاؤن کے ایس ایچ او محمد ثقلین نے تصدیق کیا کہ ریاست کی مدعیت میں ذمہ دار فرد کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔

پولیس نے تعزیرات پاکستان کے سیکشن 322، 427، 337 اور 34 کے تحت ایف آئی آر درج کرلی ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ بیڈ شیٹ بنانے والے یونٹ عثمان اینڈ سنز کمپنی میں آگ لگی، واقعے کی اطلاع ملنے پر فائربریگیڈ کو فون کیا، مزید پولیس فورس اور پانی کے ٹینکرز کی فراہمی کے لیے ہائیڈرنٹ مالکان سے رابطہ کیا۔

درخواست گزار نے کہا کہ فیکٹری کی عمارت دیکھنے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ فیکٹری میں ہنگامی راستہ نہیں تھا، گارڈز کی تعیناتی کے باوجود پولیس کو بتایا گیا کہ وہ آگ بجھانے کے آلات نصب نہیں تھے۔

مزید برآں چیزیں گنجائش سے زیادہ رکھی ہوئی تھیں، نہیں وجوہات کی بنیاد پر 4 منزلہ عمارت آگ بجھانے کے عمل کے دوران گر گئی، جس کے نتیجے میں 4 فائر فائٹرز جاں بحق اور دیگر 13 افراد زخمی ہو گئے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ عثمان اینڈ سنز فیکٹری کے مالکان کی غفلت اور عدم توجہی کی وجہ سے انسانی جانوں ضیاع ہوا اور لوگ زخمی ہوئے، اسی طرح نجی گاڑیاں اور واٹر ٹینکرز بھی زد میں آئے۔

پولیس کی جانب سے درج مقدمے میں فیکٹری مالک کا نام نہیں لکھا گیا ہے تاہم ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ ان کی شناخت ہوجائے گی اور گرفتار کرلیا جائے گا تاہم اب تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

انکوائری کمیٹی تشکیل

کمشنر کراچی محمد اقبال میمن نے جمعے کو آتشزدگی اور عمارت کے گرنے کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

ڈی سی وسطی کی سربراہی میں کمیٹی متعلقہ محکموں کے عہدیدار شامل ہوں گے۔

کمیٹی عمارت میں فائرفائٹرز کی پوزیشن کے پیچھے وجوہات کا بھی جائزہ لے گی کیونکہ عمارت کے گرنے کا خدشہ موجود تھا۔

کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ آپریشن کے دوران ہونے والی خامیوں کا بھی تعین کیا جائے، ذمہ داروں کا تعین کرکے رپورٹ 14 روز میں جمع کرادی جائے۔

کمشنر کی متاثرہ خاندانوں سے ملاقات

کمشنر کراچی نے جاں بحق ہونے والے فائر فائٹرز کے گھروں کا دورہ کیا اور ان کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔

انہوں نے کہا کہ آگ بھجانے والے عملے نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر دوسروں کی جانیں بچائیں اور کہا کہ فائرفائٹرز کی سلامتی کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

کمشنر نے وعدہ کیا کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچنے کے لیے مربوط کوششیں کی جائیں گی۔

ڈپٹی کمشنر وسطی طہ سلیم، کے ایم سی فائر اسٹیشن کے عہدیداروں اور دیگر بھی کمشنر کے ہمراہ تھے۔

کے-الیکٹرک کو رواں ماہ کے بل میں 65 کروڑ روپے اضافی وصول کرنے کی اجازت

کامران ٹیسوری کا کراچی سمیت سندھ بھر میں مردم شماری کیلئے ڈیڈلائن کی شرط ختم کرنے کا مطالبہ

علیل ہتھنی نورجہاں کی حالت تشویش ناک، شوبز شخصیات کا چڑیا گھر بند کرنے کا مطالبہ