دنیا

’نریندر مودی نے سیاسی فوائد کیلئے پلوامہ حملے کے حقائق چھپائے‘

پلوامہ واقعہ انٹیلی جنس کی سنگین ناکامی تھی، بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ اس بارے میں چپ رہیں اور کسی کو نہ بتائیں، سابق گورنر مقبوضہ کشمیر

مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نے فروری 2019 میں پلوامہ حملے کے اہم حقائق عوام سے چھپائے۔

مذکورہ حملے میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ایک درجن اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ستیہ پال ملک نے ’دی وائر‘ کو ایک اٹرویو میں بتایا کہ انہیں فوری طور پر احساس ہوگیا تھا کہ نریندر مودی اس حملے کو پاکستان پر الزام لگا کر اپنی حکومت اور بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کریں گے۔

خیال رہے کہ ستیہ پال ملک 2019 میں ہوئے پلوامہ حملے اور 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370-اے کے خاتمے کے وقت مقبوضہ جموں و کشمیر کے گورنر تھے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کو کشمیر کے بارے میں ’غلط معلومات‘ یا وہ ’ناواقف‘ ہیں اور انہوں نے ستیہ پال ملک سے کہا تھا کہ وزارت داخلہ کی کوتاہیوں پر بات نہ کریں کہ جس کے نتیجے میں پلوامہ حملہ ہوا۔

ستیہ پال ملک نے انکشاف کیاکہ پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے قافلے پر حملہ بھارتی نظام بالخصوص سی آر پی ایف اور وزارت داخلہ کی ’نااہلی‘ اور ’لاپرواہی‘ کا نتیجہ تھا۔

انہوں نے اس بارے میں تفصیلات بتائیں کہ کس طرح سی آر پی ایف نے اپنے اہلکاروں کو لے جانے کے لیے ہوائی جہاز مانگا تھا لیکن وزارت داخلہ نے اس سے انکار کر دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ پلوامہ حملے کے فوراً بعد جب نریندر مودی نے انہیں کاربیٹ پارک کے باہر سے بلایا انہوں نے ان تمام کوتاہیوں کو براہ راست بھارتی وزیراعظم کے سامنے اٹھایا۔

سابق گورنر کا کہنا تھا وزیراعظم نے ان سے کہا کہ اس بارے میں چپ رہیں اور کسی کو نہ بتائیں۔

ستیہ پال ملک نے کہا کہ اس کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے بھی انہیں خاموش رہنے اور اس بارے میں بات نہ کرنے کو کہا جس سے انہیں فوراً احساس ہو گیا کہ اس کا مقصد پاکستان پر الزام لگا کر حکومت اور بی جے پی کو انتخابی فائدہ پہنچانا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پلوامہ واقعہ انٹیلی جنس کی سنگین ناکامی تھی، کیونکہ 300 کلو گرام آر ڈی ایکس دھماکہ خیز مواد لے جانے والی کار جس کے مبینہ طور پر سرحد پار سے آنے کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن وہ 10-15 روز سے بغیر کسی کے علم میں آئے اور چیک ہوئے مقبوضہ کشمیر کی سڑکوں اور دیہاتوں میں گھوم پھر رہی تھی۔

ستیہ پال ملک نے یہ بھی تفصیل سے بتایا کہ انہوں نے محبوبہ مفتی کو نئی حکومت کیوں نہیں بنانے دی، حالانکہ انہوں نے 87 رکنی اسمبلی میں 56 کی اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور کیوں انہوں نے نومبر 2018 میں اسمبلی کو تحلیل کرنے کا انتخاب کیا۔

ایک موقع پر انہوں نے محبوبہ مفتی پر جھوٹ بولنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جن پارٹیوں کی وہ حمایت کا دعویٰ کر رہی ہیں، جیسا کہ نیشنل کانفرنس وغیرہ، وہی جماعتیں الگ سے انہیں اسمبلی تحلیل کرنے کا کہہ رہی تھیں کیونکہ انہیں ہارس ٹریڈنگ کا خدشہ تھا۔

سابق گورنر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کشمیر کے حوالے سے ’ناواقف‘ اور کم معلومات’ رکھنے والے ہیں، مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کو ختم کرنا ایک غلطی تھی اور اسے فوری طور پر بحال کیا جانا چاہیے۔

نریندر مودی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ستیہ پال ملک نے کہا کہ وزیراعظم کو کرپشن پر کوئی تشویش نہیں ہے۔

فوج، سیاسی قیادت انسداد دہشت گردی پالیسی پر نظرثانی کیلئے متفق

عوام جمہوریت کی خاطر آئین اور سپریم کورٹ کا ساتھ دیں، عمران خان

جنوبی کوریا: حکومت کا تنہائی کے شکار نوجوانوں کو ماہانہ 500 ڈالر دینے کا اعلان