دنیا

یمن میں قیدیوں کے تبادلے کا آغاز، مذاکرات کا دوسرے دور پر بھی اتفاق

آج 322 قیدی حلال احمر کی بین الاقوامی کمیٹی کی پروازوں پر صنعا سے عدن کے کے لیے روانہ ہوں گے جہاں آپریشن کے پہلے دن 887 قیدیوں کو آزاد کیا جائے گا، رپورٹ

جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات کے بعد یمن کی خانہ جنگی میں قید کیے گئے سیکڑوں قیدیوں کے تبادلے کا آغاز ہو گیا ہے جہان مذاکرات میں کسی پیشرفت کے بغیر بات چیت کے دوسرے دور کے انعقاد پر اتفاق کیا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق سعودی عرب کے وفد کی دوبارہ ملاقات کے ارادے سے روانگی کے چند گھنٹوں بعد پہلا طیارہ باغیوں کے زیر قبضہ دارالحکومت صنعا سے حکومت کے زیر کنٹرول علاقے عدن کے لیے روانہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق آج 322 قیدی حلال احمر کی بین الاقوامی کمیٹی کی پروازوں پر صنعا سے عدن کے کے لیے روانہ ہوں گے جہاں آپریشن کے پہلے دن 887 قیدیوں کو آزاد کیا جائے گا۔

بین الاقوامی حلال احمر کے میڈیا ایڈوائزر جیسیکا موسن نے کہا کہ صنعا سے پہلی پرواز روانہ ہو چکی ہے اور جنگی قیدیوں کا تبادلہ تین دن تک جاری رہے گا۔

حوثی باغیوں کی طرف سے رہا ہونے والے قیدیوں میں یمن کے سابق وزیر دفاع میجر جنرل محمود الصبیحی اور سابق صدر کا بھائی میجر جنرل نصیر منصور حادی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ قیدیوں کا سب سے بڑا تبادلہ 2020 کے بعد ہوا ہے جہاں رواں ہفتے سعودی عرب کے وفد نے تنازعات ختم کرنے کی کوشش میں یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں سے ملاقات کی تھی۔

حوثی باغیوں اور یمنی حکومت کے ذرائع کے مطابق سفارت کار محمد الجابر کی سربراہی میں آنے والا سعودیہ کا وفد گزشتہ روز صنعا سے ملاقات کے دوسرے دور کے عزم کے ساتھ جنگ بندی پر حتمی فیصلے کے بغیر روانہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق ایک حوثی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جنگ بندی پر ابتدائی معاہدہ ہوا ہے لیکن اس کا اعلان حتمی معاہدے کے بعد کیا جائے گا، تاہم حکومتی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔

ذرائع نے کہا کہ اختلافات کے نکتہ نظر پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے دوبارہ مذاکرات کا معاہدہ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ حوثی باغیوں نے 2014 میں صنعا پر کنٹرول کرکے عالمی تصدیق شدہ حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا جس نے سعودی کے زیرِ قیادت فوجی اتحاد کو مداخلت کرنے پر مجبور کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے مطابق جنگ میں لاکھوں افراد بالواسطہ اور بالواسطہ وجوہات سے مارے گئے جس نے وہاں دنیا کے بدترین انسانی بحران کو جنم دیا۔

تاہم اقوام متحدہ کی ثالثی سے 6 ماہ کی جنگ بندی کی گئی جو کہ اکتوبر میں ختم ہو چکی ہے لیکن اس میں توسیع کے لیے بڑے پیمانے پر سفاتری کوششیں کی جا رہی ہیں۔

حالیہ معاہدے کے تحت حوثی باغیوں کی طرف سے حکومتی فوج کے زیرَ حراست 706 قیدیوں کی رہائی کے بدلے سعودیہ اور سوڈان سمیت 181 قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل چین کی ثالثی کے بعد سعودیہ اور ایران کے وزائے خارجہ نے بیجنگ میں اہم ملاقات کی تھی جس کے بعد دونوں ممالک نے تعلقات کی بحالی پر اتفاق کرتے ہوئے کافی عرصے سے بند سفارت خانے اور قونصل خانوں کی دوبارہ بحالی کے لیے راہ ہموار کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے حکام نے ایک دوسرے کا دورہ کیا تھا۔

علاوہ ازیں آج نو عرب ممالک سعودی عرب میں ملاقات کریں گے جس میں ایران کے اتحادی شام کی بدترین خانہ جنگی کے باعث عرب لیگ کی جانب سے 12 سالہ معطلی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سعودیہ اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کا معاہدہ طے ہونے کے کچھ دن بعد سوئزرلینڈ میں ملاقات کے دوران یمنی قیدیوں کی رہائی پر بات کی گئی تھی۔

قومی اسمبلی کے ان کیمرا اجلاس میں اعلیٰ فوجی قیادت کی قومی سلامتی پر بریفنگ

سی پیک سیاحت: گلگت کی گلیوں میں (ساتویں قسط)

عاطف اسلم کو ’انتہا کی حد تک‘ چاہتی تھی، در فشاں سلیم