اداروں کےخلاف پروپیگنڈے کا کیس: عمران خان کی 26 اپریل تک عبوری ضمانت منظور
لاہور ہائی کورٹ نے اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے سے متعلق مقدمے میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو 26 اپریل تک حفاظتی ضمانت دے دی۔
جسٹس علی باقر نجفی نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کا آغاز کیا تو وکیل نے بتایا کہ عمران خان راستے میں ہیں اورعدالت پہنچنے والے ہیں۔
تاہم تھوڑی دیر ہوجانے کے باعث جج صاحب نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے چلے گئے اور عدالتی عملے نے بتایا کہ سماعت 2 بجے شروع ہوگی، اس دوران عمران خان کمرہ عدالت میں موجود رہے۔
نمازِ جمعہ کے وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران خان پر ایک اور ایف آئی آر درج کر دی گئی ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ ایف آئی آر پڑھیں، جس پر انہوں نے عدالت کو ایف آئی آر پڑھ کر سنائی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کے کلائنٹ متعلقہ عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں، جس پر وکیل نے بتایا کہ جی انہیں اسلام آباد کی متعلقہ عدالت میں پیش ہونا ہے۔
وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران خان کی مختلف تقاریر کے الفاظ اکٹھے کر کے ایف آئی ار درج کر دی گئی، اتوار کے روز یہ ایف آئی آر درج ہوئی، عمران خان کو 18 اپریل کو اسلام آباد جانا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے مؤکل کو عید کے بعد تک حفاظتی ضمانت دے دیں۔
جس پر عدالت نے 26 اپریل تک کے لیے عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔
ایف آئی آر
خیال رہے کہ 6 اپریل کو عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں مجسٹریٹ منظور احمد کی مدعیت میں ایک نئی ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
مذکورہ ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا کہ عمران خان نے اپنی تقاریر میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم اور میجر جنرل فیصل نصیر کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی اور ان کے اہلِ خانہ کو ڈرایا دھمکایا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ عمران خان نے سرگرم انتہا پسندوں کو اکسا کر اعلیٰ فوجی افسران اور ان کے اہلِ خانہ کی زندگیوں کے لیے مستقل خطرہ پیدا کردیا ہے، انہوں نے پاک فوج کے اعلیٰ افسران کے خلاف بے بنیاد الزامات لگا کر پاک فوج کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔
مدعی نے مقدمے میں کہا کہ پاک فوج سمیت دیگر تمام اعلیٰ اداروں اور شخصیات جن میں آئینی عہدیداران بھی شامل ہیں، عمران خان کی زبان اور شر سے محفوظ نہیں اور وہ ایک بیرونی سازش اورایجنڈے کے تحت سب کو بدنام کر کے ریاست کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ عمران خان اپنی تقاریر کے ذریعے عوام میں پاک فوج کے خلاف مسلسل نفرت پیدا کررہے ہیں جن کا مقصد پاک فوج کے اندر ایک سازش کے ذریعے جوانوں کو بہلا پھسلا کر اور غلط بیانی سے اپنے حلق اور افسران کے خلاف بغاوت پیدا کرنے کی کوشش کی۔’