دنیا

بھارت: فوجی اڈے پر 4 اہلکاروں کے قتل کے بعد ایک اور سپاہی ہلاک

سپاہی 11 اپریل کو چھٹیوں سے واپس آیا تھا اور اپنے سروس ہتھیار کے ساتھ سنتری کی ڈیوٹی پر تھا، بھارتی فوج

بھارت کی شمالی سرحدی ریاست پنجاب کے ایک فوجی اڈے پر گولی لگنے سے ایک فوجی کی موت ہوگئی لیکن اس کا تعلق وہاں 4 فوجیوں کی ہلاکت سے نہیں ہے۔

خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا کہ خیال کیا جارہا ہے کہ بدھ کی شام بٹھنڈہ ملٹری اسٹیشن پر موجود سپاہی نے خود کو گولی مار ی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اس واقعے کا 12 گھنٹے قبل نامعلوم حملہ آوروں کے ہاتھوں 4 فوجیوں کی ہلاکت سے ’کوئی تعلق نہیں‘۔

فوج نے بتایا کہ ’سپاہی اپنے سروس ہتھیار کے ساتھ سنتری کی ڈیوٹی پر تھا، اسی ہتھیار سے اسلحہ اور کارتوس کا کیس فوجی کے پاس سے ملا ہے‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ سپاہی 11 اپریل کو چھٹیوں سے واپس آیا تھا، جسے گولی لگنے کے بعد فوری طور پر فوجی ہسپتال لے جایا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

فوجی اڈے پر حملہ کرنے والوں کی تلاش جاری

دریں اثنا بھارتی پولیس پنجاب کے علاقے بھٹنڈہ کے ایک فوجی اڈے پر علی الصبح 4 فوجیوں کی ہلاکت کے ذمہ دار دو نقاب پوش افراد کو تلاش کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ 12 اپریل کو 2 افراد نے بیرک میں سوتے ہوئے 4 فوجیوں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا، ان میں سے ایک ملزم کے بارے میں شبہ ظاہر کیا گیا کہ وہ وہی رائفل استعمال کر رہا تھا جو 2 روز قبل اڈے سے لاپتا ہوئی تھی۔

فوج نے بتایا کہ حملے کے بعد رائفل کا سراغ لگالیا گیا لیکن حملہ آور پکڑے نہیں گئے، ریاستی پولیس نے کہا کہ یہ ’دہشت گردی کا حملہ نہیں ہے‘۔

پولیس کی ایک رپورٹ میں واقعے کے عینی شاہد ایک فوجی میجر کے حوالے سے بتایا کہ دو نامعلوم افراد منہ ڈھانپ کر انتہائی حفاظتی چوکی میں داخل ہوئے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ان میں سے ایک کے پاس رائفل تھی جس کے بارے میں 2 روز قبل لاپتا ہونے کی اطلاع ملی تھی اور حملے کے بعد دونوں ملزمان بیرکوں کے قریب جنگل میں بھاگ گئے۔

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج کو اسکین کر رہی ہے اور مشتبہ افراد کی تلاش جاری ہے۔

گزشتہ ماہ جب سے حکام نے سکھ علیحدگی پسند رہنما امرت پال سنگھ کی تلاش شروع کی ہے اس وقت سے پنجاب خطرے کا شکار ہے۔

امرت پال سنگھ نے حالیہ مہینوں میں خالصتان، سکھوں کے الگ وطن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک بہت بڑی ریلی نکالی تھی، جس جدوجہد نے 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں پنجاب میں مہلک تشدد کو جنم دیا تھا۔

تاہم سرچ آپریشن میں ہزاروں پولیس افسران کے حصہ لینے اور ریاست بھر میں انٹرنیٹ کی کئی روز تک جاری رہنے والے بندش کے باوجود سکھ رہنما اب تک مفرور ہیں۔

اسلام آباد میں سویڈن کا سفارت خانہ غیرمعینہ مدت کیلئے بند

بھارتی ڈانس اکیڈمی کے اساتذہ پر جنسی استحصال کے الزامات، معاملہ عدالت پہنچ گیا

پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق غیرقانونی طور پر اے آر وائی کو دینے کے خلاف کارروائی کا حکم