بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو صارفین سے اضافی 15 ارب روپے وصول کرنے کی اجازت
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کو سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ میکانزم کے تحت 15 ارب 50 کروڑ روپے کے اضافی فنڈز حاصل کرنے کے لیے اپنے صارفین سے 47 پیسے فی یونٹ چارج کرنے کی اجازت کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیپرا نے ایک نوٹس میں کہا کہ اس نے 23-2022 کی دوسری سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر) کے لیے 15 ارب 45 کروڑ 40 لاکھ روپے کی مثبت سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دی ہے، جو صارفین سے تین ماہ یعنی اپریل، مئی اور جون میں وصول کی جائے گی۔
نیپرا آرڈر سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر) کے دوران مجموعی طور پر 96 پاور پلانٹس کو تقریباً 99 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی اور ان میں سے صرف 37 فیصد کو 20 فیصد سے زیادہ صلاحیت پر چلایا جا سکا۔
جس سے ملک میں بجلی کی پیداواری صلاحیت اور اسے چلانے والوں اور پاور سیکٹر کا انتظام کرنے والوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھتا ہے۔
بجلی کمپنیوں کی جانب سے گنجائش چارجز، مارکیٹ آپریٹر فیس، صنعتی شعبے کے لیے اضافی سیلز انسینٹیو اسکیم کے تحت اضافی سیلز کے اثرات، سسٹم چارجز کا استعمال، ایندھن کی وجہ سے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے نقصانات کی وجہ سے دوسری سہ ماہی کے لیے لاگت کی ایڈجسٹمنٹ میں اضافہ طلب کیا گیا تھا۔
فیصلے کے تحت حکومت کے دسمبر 2020 کے فیصلوں کے مطابق پیکج کے جاری رہنے تک بی1، بی2، بی3، بی4 صنعتی صارفین کے لیے اضافی فروخت کی حد تک کوئی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ نہیں کی جائے گی۔
سب سے زیادہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا مطالبہ گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی (گیپکو) نے 6 ارب 35 کروڑ روپے، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی نے 4 ارب 0 کروڑ روپے اور ملتان الیکٹرک پاور کمپنی نے 2 ارب 39 کروڑ روپے کا کیا تھا۔
حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کی مثبت سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ ایک ارب 74 کروڑ روپے رہی، اس کے بعد اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی ایک ارب 32 کروڑ اور ٹرائبل الیکٹرک سپلائی کمپنی کی ایک ارب 30 کروڑ روپے رہی۔
دوسری جانب تین کمپنیوں یعنی سکھر الیکٹرک پاور کمپنی، پشاور الیکٹرک سپلائی اور کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی نے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ساڑھے 3 ارب روپے، ایک ارب 96 کروڑ روپے اور ایک ارب 60 کروڑ روپے کی کمی کی درخواست کی تھی۔
بیلنس شیٹس اور ریونیو کی ضروریات کی بنیاد پر، تمام کمپنیوں نے اپنی الگ الگ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ مانگی تھی لیکن ملک بھر میں یکساں قومی ٹیرف کو دیکھتے ہوئے ریگولیٹر نے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کےکمپنی کے حساب سے نرخ کے تعین کے ساتھ ساتھ اپریل، مئی اور جون 2023 کے بلنگ مہینوں میں تمام صارفین سے وصول کی جانے والی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے لیے47 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا۔
ریگولیٹر نے اپنے حکم میں نشاندہی کی کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے بھی کوٹ ادو پاور کمپنی کے کیپسٹی چارجز کی مد میں 9 کروڑ 20 لاکھ روپے کی رقم مانگی تھی۔
ٹیرف میکانزم کے تحت ایندھن کی لاگت میں تبدیلی صارفین کو صرف ماہانہ بنیادوں پر خودکار طریقہ کار کے ذریعے منتقل کی جاتی ہے جبکہ بجلی کی خریداری کی قیمت، گنجائش کے چارجز، متغیر آپریشن اور دیکھ بھال کے اخراجات، سسٹم چارجز کے استعمال میں تبدیلی کی وجہ سے سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ۔ اور بشمول ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے نقصانات کو وفاقی حکومت کی جانب سے بنیادی ٹیرف کا حصہ بنایا گیا ہے۔