دنیا

اسرائیل: ماہ رمضان کے اختتام تک غیرمسلموں کے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں یہودیوں اور سیاحوں کی پابندی کی سفارش وزیر دفاع ، اسرائیلی پولیس چیف آف اسٹاف، شن بیٹ کے سربراہ اور پولیس کمشنر نے متفقہ طور پر کی تھی، رپورٹ

اسرائیل نے مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر حملے کے بعد یروشلم میں پیدا ہونی والی کشیدگی کے پیش نظر یہودیوں اور سیاحوں کے مسجد میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ممکنہ طور پر 20 اپریل کو ختم ہونے والے ماہِ رمضان تک غیر مسلمانوں کو مقدس احاطے میں جانے سے روکا جائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں کارروائی کی تھی جہاں پہلی رات 12 فلسطینوں کو گرفتار کیا گیا تھا جن کی تعداد بعد میں 4 سو تک پہنچ گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق مسجد اقصیٰ میں کارروائی کے بعد غزہ، شام اور لبنان سے راکٹ فائر کیے گئے تھے جس کا الزام اسرائیل نے حماس پر عائد کیا تھا اور اس کے درِعمل میں اسرائیل نے بھی غزہ کے ان علاقوں میں راکٹ فائر کیے تھے جہاں حماس کا اثر ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہوکے دفتر سے ایسا بیان اعلیٰ سیکیورٹی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بعد جاری کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق مسجد اقصیٰ میں یہودیوں اور سیاحوں کی پابندی کی سفارش وزیر دفاع ، اسرائیلی پولیس چیف آف اسٹاف، شن بیٹ کے سربراہ اور پولیس کمشنر نے متفقہ طور پر کی تھی۔

اسرائیل کے وزیر دفاع نے اپنے بیان میں سیکیورٹی سربراہان کے درمیان متفقہ معاہدے کی بھی تصدیق کی۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے سیکورٹی ایجنسیوں کو مغربی دیوار کو محفوظ بنانے کے لیے تمام ضروری فورسز تعینات کرنے کی ہدایت کی تاکہ احاطے کے باہر یہودیوں کی عبادت جاری رہے، یہ دیوار یہودیوں کا مقدس مقام ہے جسے مسلمان دیوارِ براق کہتے ہیں۔

تاہم فلسطینی حکام کی طرف سے اس پابندی پر کوئی بیان جاری نہیں کیا جو کہ ماضی میں بھی عائد ہوتی رہی ہے۔

واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہونے والے انتہا پسند یہودیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی طرف سے نماز ہال کے اندر بار بار کارروائی کرنے پر فلسطینیوں کے غصے میں اضافہ ہوا ہے۔

اسرائیلی حکام نے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے آخری 10 دنوں کے دوران مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودی آباد کاروں اور دیگر غیر مسلموں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے تاکہ جمود کو برقرار رکھنے اور کشیدگی کو ختم کرنے کی کوشش کی جا سکے۔

انتہائی دائیں باوز کے وزیر اتامر بن گویر کی طرف سے مخالفت

تاہم بنجمن نیتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر اتامر بن گویر نے پابندی کو سنگین غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے امن نہیں لایا جا سکتا بلکہ سیکورٹی کی صورتحال کو مزید خراب کرنے کا خطرہ ہے۔

وزیر اتامر بن گویر نے کہا کہ جب دہشت گرد ہم پر حملہ کرتے ہیں تو ہمیں بھی پوری قوت سے جوابی حملہ کرنا چاہیے نا کہ ان کی خواہشات کے آگے ہتھیار ڈالیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس پابندی کا مطلب یہ بھی ہوگا کہ اس جگہ پر اسرائیلی پولیس اہلکار کم تعینات ہوں گے جس سے یہودیوں کو قتل کرنے کے لیے اکسانے والے مظاہروں کے لیے ماحول بنائے گا اور یہاں تک کہ مغربی دیوار پر یہودی عبادت گزاروں پر بھی پتھراؤ کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ وزیر مسلسل مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہوتے رہے ہیں جسے فلسطینی جان بوجھ کر اشتعال انگیزی قرار دیتے ہیں۔

خیال رہے کہ فلسطینیوں اور اسرائلیوں کے درمیان کشیدگی اور تنازعات گزشتہ سال سے جاری ہیں جہاں رواں سال کی ابتدا سے اب تک ایک سو فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔

سعودی عرب ہماری مدد کرنا چاہتا تھا لیکن بائیڈن نے ان کی بے عزتی کی، ٹرمپ

اسد قیصر سے راجا پرویز اشرف تک: گزشتہ سال قومی اسمبلی میں کیا کچھ ہوا؟

کیا ہالی ووڈ اداکارجیسن موموا بولی ووڈ فلم میں شاہ رخ خان اور سلمان خان کے ساتھ نظر آئیں گے؟