دنیا

پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کا ’نسل پرستانہ‘ تبصرے پر سیکریٹری داخلہ سے معافی کا مطالبہ

سویلا بریورمین کے پاکستانی مردوں سے متعلق بیان پر معافی کے لیے محکمہ صحت اور کاروباری طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد نے برطانوی وزیر اعظم کو خط لکھ دیے۔

پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں نے حال ہی میں برطانیہ کی سیکریٹری داخلہ سویلا بریورمین کے پاکستانی مردوں سے متعلق ’نسل پرستانہ، ناقابل قبول اور اشتعال انگیز‘ تبصروں کی شکایت کے لیے برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک کو خط لکھ دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹرز، محکمہ صحت اور کاروباری طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد نے رشی سوناک کو درجنوں ایسوسی ایشنز اور افراد کے دستخط شدہ متعدد خطوط لکھے جن میں سویلا بریورمین سے معافی کا مطالبہ کیا گیا۔

گزشتہ ہفتے سویلا بریورمین اس وقت تنقید کی زد میں آگئیں جب بچوں کے جنسی استحصال سے نمٹنے کے منصوبوں کے بارے میں ’اسکائی نیوز‘ کو دیے گئے انٹرویو کے دوران انہوں نے برطانوی پاکستانی مردوں کی برتری کے بارے میں بات کی اور ان کی ثقافتی اقدار کو برطانوی اقدار سے بالکل متصادم قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی نژاد برطانوی مرد، خواتین کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں اور ہمارے رویے کے برعکس ایک فرسودہ اور گھناؤنا انداز اپناتے ہیں‘۔

پروگرام میزبان نے سیکریٹری داخلہ کے ان تبصروں کے حوالے سے بھی بات کی کہ برطانیہ میں بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث گروہ ’گرومنگ گینگ‘ میں تقریباً تمام پاکستانی نژاد برطانوی مرد شامل ہیں جن کی جانب سے معصوم سفید فام لڑکیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور لوگ سیاسی مفادات کی خاطر ان حقائق سے آنکھیں چرا رہے ہیں۔

اُن کے اِن تبصروں پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی گئی، پاکستان میں مقیم افراد اور غیرملکی پاکستانیوں نے بھی ان پر امتیازی سلوک اور ایک سنگین مسئلے پر سیاست کرنے کا الزام عائد کیا۔

رشی سوناک کو لکھے گئے ایک خط میں کیا گیا کہ ’سیکریٹری داخلہ کا اشتعال انگیز اور تفرقہ انگیز بیان ناقابل قبول اور ان کے اپنے محکمے کے شواہد سے متصادم ہے، یہ بیان ان گھناؤنے جرائم کے خلاف کارروائی کے بجائے اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کا سبب بنے گا۔

برٹش پاکستان فاؤنڈیشن نے بھی وزیراعظم کے نام ایک کھلا خط لکھا جس میں انہوں نے کہا کہ ’ہم آپ کو سکریٹری داخلہ کے حالیہ تبصروں پر اپنی گہری تشویش اور مایوسی کا اظہار کرنے اور آپ کا ان کے خلاف بات نہ کرنے پر یہ خط لکھ رہے ہیں، ان تبصروں میں بدنام زمانہ گرومنگ گینگز میں صرف پاکستانی نژاد برطانوی مردوں کی شمولیت اور ان کے برطانوی اقدار سے متصادم ثقافتی اقدار اپنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

برطانوی سیاست دان اور وکیل سعیدہ وارثی نے بھی اس حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سویلا بریورمین انتشار میں اضافے اور ووٹ حاصل کرنے کے لیے پاکستانی نژاد برطانوی مردوں کے بارے میں ’بےبنیاد بیانیے‘ کا سہارا لے رہی ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے اس حوالے سے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ سیکریٹری داخلہ دراصل روچڈیل، رودرہم اور ٹیلفورڈ کے 3 انتہائی بدنام زمانہ گرومنگ گینگ کیسز کے بارے میں بات کر رہی تھیں، تاہم لوگوں کا خیال ہے کہ اُن کے اس متنازع بیان سے جو نقصان ہونا تھا وہ اب ہوچکا ہے۔

پاکستان کی معاشی نمو 0.5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، آئی ایم ایف

منڈی بہاالدین: جج کی عدالتی فیصلہ سازی میں چیٹ جی ٹی پی سے مدد لینے کی کوشش

حوثیوں کے ساتھ قیدیوں کا تبادلہ جمعرات سے شروع ہوگا، یمنی حکومت