پاکستان

دوحہ معاہدہ خطے کے امن کیلئے نقصان دہ ثابت ہوا، قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ

پاکستان نے خطے کے امن اور استحکام پر اس کے منفی اثرات کا جائزہ لیے بغیر معاہدے میں سہولت کاری کی، محسن داوڑ

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ نے کہا ہے کہ افغان طالبان اور امریکا کے درمیان ہونے والا دوحہ معاہدہ خطے کے امن اور استحکام کے لیے تباہ کن ثابت ہوا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے سربراہ محسن داوڑ نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں فروری 2020 میں افغان جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والےمعاہدے کی ہیئت اور مذاکرات کے دور فطری طور پر بے دخلی کے لیے تھے۔

کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے خطے کے امن اور استحکام پر اس کے منفی اثرات کا جائزہ لیے بغیر معاہدے میں سہولت کاری کی۔

انہوں نے کہا کہ منتخب نمائندوں نے فیصلوں نے یمن مسئلے کے دوران فوج بھیجنے کے معاملے پر اسی طرح کے ممکنہ نتائج سے پاکستان کو بچایا تھا اور پارلیمان نے تنازع میں غیرجانب دار پوزیشن لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان انسداد دہشت گردی میں تعاون کے لیے شفافیت اور عوامی نمائندوں کی شمولیت ضروری تھی۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی تعاون اور دفاعی مذاکرات پاکستان کے قومی مفاد اور خطے کے استحکام کے فروغ کو مدنظر رکھ کر ہونے چاہیئں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سیکریٹری خارجہ اسد مجید اور دفترخارجہ اور وزارت دفاع کے عہدیداروں نے شرکا کو پاک-امریکا انسداد دہشت تعاون اور دفاعی مذاکرات کے حوالے سے بریفنگ دی۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاک-امریکا انسداد دہشت گردی مذاکرات 6 اور 7 مارچ کو اسلام آباد میں ہوئے، اسی طرح کے درمیانہ درجے کے دفاعی مذاکرات 2021 اور 2023 میں واشنگٹن میں ہوئے تھے۔

دفترخارجہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ وقفے اور مذاکرات کے طرز میں مخصوص تبدیلیوں کے بعد ان مذاکرات پر نظرثانی کی گئی ہے اور دو اضافی ٹریکس صحت اور موسمیاتی تبدیلی بھی شامل کرلی گئی ہے۔

حکومت انتخابات کیلئے 21 ارب فراہم کرنے سے گریزاں ہے، الیکشن کمیشن کی سپریم کورٹ میں رپورٹ

پاکستان کی معاشی نمو 0.5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، آئی ایم ایف

فوج کا اب بھی معاملات میں لینا دینا ہے، شاہ محمود قریشی