دنیا

حوثیوں کے ساتھ قیدیوں کا تبادلہ جمعرات سے شروع ہوگا، یمنی حکومت

معاہدے کے تحت تقریباً 900 قیدی جن میں سے زیادہ تر حوثیوں کے ساتھ لڑ رہے تھے، وہ رہائی کے بعد یمن اور سعودی عرب روانہ کیے جائیں گے، یمنی حکام

یمن کی وحشیانہ خانہ جنگی کے دوران پکڑے گئے سیکڑوں قیدیوں کا تبادلہ جمعرات کو شروع ہو گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق یہ بات یمنی حکومت کے ایک عہدیدار نے بتائی۔

عہدیدار نےکہا کہ تقریباً 900 قیدی جن میں سے زیادہ تر حوثیوں کے ساتھ لڑ رہے تھے، وہ رہائی کے بعد یمن اور سعودی عرب روانہ کیے جائیں گے جب کہ سعودی عرب معزول حکومت کی جانب سے لڑنے والے فوجی اتحاد کی قیادت کرتا ہے ۔

جزیرہ نما عرب کا غریب ترین ملک مارچ 2015 سے سعودی قیادت میں شروع ہونے والی مداخلت کے بعد سے جنگ کا شکار ہے جب کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کرلیا تھا۔

اس ہولناک خانہ جنگی کے دوران براہ راست اور بالواسطہ لاکھوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اقوام متحدہ کے مطابق یمن دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک کا شکار ہوگیا۔

قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کرنے والے سرکاری وفد کے سرکاری ترجمان ماجد فدائل نے کہا کہقیدیوں کا یہ تبادلہ اکتوبر 2020 کے بعد سب سے بڑا تبادلہ ہوگا جو تین روز تک جاری رہے گا اور اس تبادلے میں یمن اور سعودی عرب کے متعدد شہر شامل ہوں گے۔

سوئٹزرلینڈ میں گزشتہ ماہ طے پانے والے معاہدے کے مطابق حکومتی فورسز کے زیر حراست 706 قیدیوں کے بدلے میں حوثی 181 قیدیوں کو رہا کریں گے جن میں سعودی اور سوڈانی باشندے بھی شامل ہیں۔

سرکاری ترجمان نے کہا کہ اس سلسلے میں متفقہ تبادلے کے عمل کو نافذ کرنے کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تبادلے کے عمل کا پہلا روز عدن-صنعا اور صنعا-عدن کے درمیان ریڈ کراس کی پروازوں کے ذریعے ہو گا۔

قیدیوں کے تبادلے کا یہ معاہدہ اس تاریخی اعلان کے چند روز بعد کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ طویل عرصے سے اختلافات کا شکار سعودی عرب اور ایران 7 سال کے وقفے کے بعد سفارتی تعلقات بحال کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔

دوسری جانب ’عرب نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق یمن میں سعودی عرب کے سفیر محمد الجابر نے کہا کہ صنعا میں حوثیوں کے ساتھ ہونے والی حالیہ بات چیت اور مذاکرات کا مقصد ملک میں جنگ بندی کو بحال کرنا اور تنازعات کا خاتمہ کرنا ہے۔

یمن میں تعینات سعودی سفیر محمد الجابر نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ یمن کے بحران کے خاتمے کے لیے سلطنت کی کوششوں کو جاری رکھتے ہوئے اور یمن میں جامع سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے 2021 کے سعودی اقدام کی حمایت میں سلطنت عمان کے وفد کے ہمراہ صنعا کا دورہ کررہا ہوں تاکہ جنگ بندی کو مستحکم اور دیر پا کیا جا سکے۔

تقریباً ایک سال قبل اعلان کردہ جنگ بندی سے یمن کے اندر بے امنی نمایاں طور پر کم ہوئی اور اس جنگ بندی کی سرکاری طور پر میعاد اکتوبر میں ختم ہونے کے بعد بھی بڑے پیمانے پر اس کا احترام کیا جاتا ہے۔

سعودی سفیر نے کہا کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے عمل کی حمایت اور پائیدار جامع سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے یمنی گروپوں کے درمیان بات چیت کے مواقع تلاش کرنا چاہتے ہیں۔

آئی ایم ایف کی 2023 میں عالمی شرح نمو 2.8 فیصد تک کم رہنے کی پیش گوئی

نیوزی لینڈ کی ٹیم ون ڈے، ٹی 20 سیریز کیلئے پاکستان پہنچ گئی

8 سال قبل جس سے میری بات پکی ہوئی وہ دن رات گالیاں دیتا تھا، عائشہ عمر