پاکستان

مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس بلانے کی بھارتی تجویز پر پاکستان کا اظہارِ مذمت

بھارت کا غیر ذمہ دارانہ اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، ترجمان دفتر خارجہ
|

پاکستان نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جی-20 اجلاس بلانےکی تجویز کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دے دیا۔

ترجمان دفترخارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں جی-20 اجلاس بلانےکی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئےکہا کہ پاکستان 23 مئی کو سرینگر میں ٹوارزم ورکنگ گروپ کا اجلاس منعقد کرنے کے بھارتی فیصلے کی مذمت کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ نوجوانوں کے مشاورتی فورم وائے 20 سے متعلق 2 دیگر اجلاس بھی مقبوضہ کشمیر میں ہونا پریشان کن ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کے واقعات کشمیر کی حقیقت کو چھپا نہیں سکتے، مسئلہ کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے جو اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر 7 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے موجود ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کی سرگرمیوں سے کشمیر کی جغرافیائی حیثیت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، ایسی سرگرمیاں مظلوم کشمیریوں پر پر بھارت کے وحشیانہ جبر سے عالمی برادری کی توجہ نہیں ہٹا سکتیں، بھارت ایک بار پھر ثابت کررہا ہے کہ وہ عالمی فورم کا رکن بننے کا اہل نہیں ہے۔

خیال رہے کہ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ چین اور پاکستان دونوں نے بھارت کے سری نگر میں جی 20 اجلاس منعقد کرنے پر اعتراض کیا تھا تاہم بھارت نے اپنے جی 20 کیلنڈر کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے سیاحت ورکنگ گروپ کا اجلاس 22 سے 24 مئی کو شیڈول کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت نے جی20 سربراہی اجلاس مقبوضہ کشمیر میں کرانےکی تیاریاں گزشتہ برس سے ہی شروع کردی تھیں۔

انڈین ایکسپریس میں گزشتہ برس شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت نے متنازع خطے میں اگلے برس جی 20 اجلاس کی میزبانی کا فیصلہ کرلیا ہے اور ایونٹ کے انتظام کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

علاوہ ازیں ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت کی حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں پہلی بین الاقوامی ’سمٹ‘ ہوگی۔

پاکستان نے اس منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے زور دیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ’متنازع‘ خطہ ہے۔

دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ خطے پر بھارت کا 1947 سے جبری اور غیرقانونی قبضہ ہے اور یہ تنازع گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔

دفترخارجہ نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں جی-20 سے متعلق اجلاس یا ایونٹ رکھنے کی منصوبہ بندی خطے کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع حیثیت کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہوگی اور اس دھوکا دہی کو عالمی برادی کسی صورت تسلیم نہیں کرے گی۔

پی ڈی ایم حکومت کا ایک سال مکمل، وزیراعظم کا معیشت کی بحالی کے عزم کا اعادہ

کویت میں مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ پہلی نیوز اینکر متعارف

امریکا کو انتہائی خفیہ دستاویزات آن لائن لیک کرنے والوں کی تلاش