پی ڈی ایم حکومت کا ایک سال مکمل، وزیراعظم کا معیشت کی بحالی کے عزم کا اعادہ
وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے اقتدار کا ایک سال مکمل ہونے پر حکومت کو گزشتہ برس کے دوران درپیش چیلنجز کا حوالہ دیتے ہوئے یقین دہانی کروائی ہے کہ ملکی معیشت کی بحالی کے لیے مخلصانہ کوششیں جاری ہیں۔
گزشتہ برس 10 اپریل کو پی ڈی ایم نے سابق وزیراعظم عمران خان کی زیرقیادت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے برطرف کردیا تھا جب ایوان کے 342 اراکین میں سے 174 ارکان نے اس تحریک کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
پی ٹی آئی کے تمام اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے استعفوں کے اعلان کے بعد شہباز شریف نے یکطرفہ انتخاب میں 174 ووٹ حاصل کیے اور وزیر اعظم منتخب ہوگئے تھے۔
گزشتہ ایک برس کے دوران پی ڈی ایم کے دورِ اقتدار میں مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہوچکا ہے اور ماہرین اقتصادیات کو خدشہ ہے کہ ملکی معیشت پٹری سے اتر رہی ہے۔
آج اقتدار کا ایک سال مکمل ہونے پر وزیراعظم نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں اِس ایک برس دوران حکومت کو درپیش چیلنجز اور مشکلات کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران کی زیرِقیادت حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی اس لیے غیرمعمولی نہیں تھی کہ اس کے نتیجے میں پی ڈی ایم اقتدار میں آئی بلکہ اس لیے کہ پاکستان کی تقریباً تمام سیاسی قوتیں ایک غیر مقبول حکومت کو آئینی طریقے سے ہٹانے کے لیے پارلیمنٹ کے فورم پر اکٹھی ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ ’مشترکہ قومی مقصد کے لیے مختلف منشور کی حامل سیاسی جماعتوں کا اکٹھا ہونا ملک کے سیاسی ارتقا میں ایک اہم پیش رفت کی نمائندگی کرتا ہے، محاذ آرائی کے برعکس یہ سیاسی مصالحت اور تعاون کی سیاست کے نئے دور کا آغاز تھا‘۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے معیشت میں بچھائی گئی ’بارودی سرنگوں‘ اور عالمی ایندھن اور غذائی اجناس کی سپلائی لائن میں رکاوٹ کے باوجود ملکی معیشت کو رواں دواں رکھنے میں کامیاب رہی۔
انہوں نے کہا کہ ڈیفالٹ کی تمام پیش گوئیاں غلط ثابت ہوئیں، معیشت کی بحالی کے لیے مخلصانہ کوششیں جاری ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اتحادی حکومت پاکستان کے سفارتی تعلقات کی بحالی، تعمیر نو اور انہیں مزید گہرا کرنے کے لیے مشکلات کا شکاررہی جسے پی ٹی آئی حکومت نے سخت نقصان پہنچایا۔
انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ ’گزشتہ ایک سال کے دوران ہم ایک شراکت دار اور دوست ملک کے طور پر پاکستان کی ساکھ قائم کرنے میں بڑی حد تک کامیاب ہوئے‘۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے اقدامات سمیت عالمی برادری کا تعاون حاصل کرنے کے لیے ہماری حکومت کی کوششوں کا ساری دنیا نے اعتراف کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’حکومت نے پاکستان کا مقدمہ عالمی سطح پر پیش کرنے کے لیے ماحولیاتی ڈپلومیسی کا استعمال کیا، جی 77 پلس چائنا کے چیئر کے طور پر ہم نے نقصانات کے ازالے کے لیے فنڈ کے قیام میں اہم کردار ادا کیا، جنیوا کانفرنس میں 9 ارب ڈالر کے وعدے ہماری کامیاب سفارت کاری کا ثبوت ہیں‘۔
وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ ایک برس کے دوران ہم نے شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے توانائی کے متنوع ذرائع پیدا کرنے کی کوششیں کی، سولر، ہائیڈل اور کول پاور پراجیکٹس پر نئے سرے سے توجہ مرکوز کرنے کا مقصد بجلی پیدا کرنے کے سستے ذرائع پیدا کرنا ہے۔
مہنگائی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے سوشل سیفٹی نیٹ کو وسعت دی ہے اور ٹارگٹڈ سبسڈی فراہم کی ہے۔
انہوں نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی گرے لسٹ سے پاکستان کے اخراج کا بھی ذکر کیا اور اِس کامیابی کا سہرا وزارتوں کے درمیان بہترین روابط اور عسکری قیادت کے تعاون کو دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک طویل سفر تھا لیکن مسلسل کوششوں نے اسے ممکن بنایا، حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ کے بنیادی انفرااسٹرکچر کی تعمیر اور ترقیاتی منصوبوں کی جلد تکمیل پر توجہ مرکوز کی، اس کا مقصد لوگوں کو سفر کے لیے آسان، آرام دہ اور سستے ذرائع فراہم کرنا تھا۔