ڈیرہ اسمعٰیل خان: مفت آٹے کی تقسیم کے دوران شہری ’ہیٹ اسٹروک‘ کے سبب انتقال کر گیا
ڈیرہ اسمعٰیل خان کے بیساکھی گراؤنڈ میں قائم ایک ڈسٹری بیوشن پوائنٹ پر مفت آٹے کی تقسیم کے دوران وقاص نامی ایک شہری ہیٹ اسٹروک کے سبب انتقال کرگیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ظفر آباد کالونی میں رہائش پذیر متوفی کے والد نے پولیس کو بتایا کہ ان کے بیٹے کی حالت بگڑ گئی تھی اور گھر پہنچ کر اسے الٹیاں آنے لگی تھیں، اہل خانہ نے اسے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا، جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔
ہسپتال کے ٹراما سینٹر کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ متوفی ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے جان کی بازی ہار گیا۔
ڈسٹری بیوشن پوائنٹ پر مفت آٹا لینے آئے لوگوں نے وقاص کی موت کی وجہ سہولیات کی کمی کو قرار دیا، اُن کا کہنا تھا کہ وہ صبح سے وہاں آئے ہوئے تھے اور دن بھر چلچلاتی دھوپ میں قطاروں میں کھڑے رہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ڈسٹری بیوشن پوائنٹ پر تعینات محکمہ خوراک اور ریونیو افسران نے اقربا پروری اور ذاتی پسند و ناپسند کی بنیاد پر آٹا تقسیم کیا، ڈسٹری بیوشن سینٹر میں کسی قسم کی کوئی سہولت دستیاب نہیں ہے۔
کلاچی کے علاقے سے آنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ لوگ مفت آٹا لینے کے لیے ٹرانسپورٹ کے مہنگے کرائے ادا کرکے ڈسٹری بیوشن سینٹر پہنچے لیکن انہیں خالی ہاتھ واپس لوٹنا پڑا کیونکہ آٹا من پسند افراد میں تقسیم کیا جا رہا ہے۔
دریں اثنا پشاور ہائی کورٹ کے ڈیرہ ڈویژن بینچ نے ایک درخواست پر سماعت کی، جس میں عدالت سے انسداد دہشت گردی عدالت کو پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈا پور اور ان کے بھائی عمر امین کو سابق صوبائی وزیر قانون سردار اسرار اللہ گنڈا پور کے قتل کیس میں براہ راست نامزد کرنے کی ہدایت کی درخواست کی گئی۔
کیس کی سماعت جسٹس فہیم ولی خان اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی، درخواست گزار کی جانب سے وحید انجم ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
16 اکتوبر 2013 کو کلاچی کے علاقے گنڈا پور کاٹیج میں خودکش حملے میں اسرار اللہ گنڈا پور سمیت 8 افراد شہید اور 11 زخمی ہوگئے تھے۔
درخواست گزار محمد جہانگیر نے بتایا کہ پولیس اور محکمہ انسداد دہشت گردی نے علی امین گنڈاپور اور ان کے بھائی کو کالم نمبر 3 میں رکھنے کی درخواست کو نہیں سنا، انہیں دفعہ 302 کے تحت نامزد کیا گیا تھا لہٰذا انہیں کالم 2 کے بجائے کالم 3 میں رکھا جانا چاہیے۔