دنیا

کمزور معیشتوں کیلئے قرضوں کے بحرانی صورت اختیار کرنے کا خدشہ

سی سی سی کی درجہ بندی میں شامل ممالک کو دیوالیہ کے 'حقیقی خطرات' درپیش ہیں، ریٹنگ ایجنسی فچ کے خدشات

بیرونی ادائیگیوں میں مشکلات کا شکار دنیا کی کئی ابھرتی ہوئی معیشتیں شرح سود میں اضافے اور عالمی سطح پر کمزور معیشت کی وجہ سے اگلے سال قرضوں کے حوالے سے بحرانی کیفیت کا شکار ہوسکتی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع غیرملکی ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کئی کمزور معیشتوں کو کووڈ-19 کی عالمی وبا اور یوکرین میں جنگ کے بعد دو طرفہ اور عالمی اداروں کی جانب سے مالی امداد پر اثر پڑا ہے۔

ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کے بانڈ 2024 میں مجموعی طور پر 30 ارب ڈالر کے ہوجائیں گے جو رواں برس کے مقابلے میں بہت زیادہ 8.4 ارب ڈالر کا اضافہ ہے اور اگر قرض دہندگان فوری طور پر قرض فراہم نہ کرسکے تو اس سے کمزور ممالک کے لیے مزید مشکلات ہوں گی۔

آئی این جی کے لیے ای ایم کے اسٹریٹجسٹ جیمز ولسن کا کہنا تھا کہ مارکیٹ تک رسائی کے بغیر ایک اور سال ابھرتی ہوئی معیشتوں کی خودمختاری کے لیے مزید تشویش کا باعث ہوگا۔

واشنگٹن میں رواں ہفتے عالمی بینک اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے شیڈول اجلاس میں کمزور معیشتوں کو قرض کے خطرات سے نمٹنے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ابھرتی ہوئی معیشتوں کے لیے دنیا بھر میں قرضوں کی مارکیٹ تک رسائی میں کوئی مسئلہ سامنے نہیں آیا اور رواں برس اب تک بانڈز کا اجرا ریکارڈ سطح پر بلند رہا۔

لندن میں قائم نائنٹی ون کے ایمرجنگ مارکیٹس کے عہدیدار تھائس لوو نے کہا کہ تیونس، کینیا اور پاکستان جیسے ممالک کے لیے اگر مارکیٹ نہیں کھل جاتی ہے تو فندز کے لیے متبادل ذرائع کی ضروت ہوگی۔

بوفا کے اسٹریٹجسٹ مرویل پاجا نے بتایا کہ سرمایہ کار کینیا کے لیےجون 2024 میں 2 ارب ڈالر بانڈ کے خطرات سے پریشان ہیں۔

تیونس کو قرضوں کا مسئلہ کینیا سے پہلے درپیش تھا، جس کے 50 کروڑ یورو کے بیرون ملک بونڈ اکتوبر اور 85 کروڑ کا دوسرا بونڈ فروری میں جاری تیار ہوگا۔

ریٹنگ ایجنسی فچ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سی سی سی کی درجہ بندی میں شامل ممالک کو دیوالیہ کے ’حقیقی خطرات‘ درپیش ہیں۔

تیونس اور آئی ایم ایف کے درمیان اکتوبر میں عملے کی سطح پر 1.9 ارب ڈالر کے قرض پر معاہدہ ہوا تھا تاہم تیونس کے صدر قیس سعید نے حال ہی میں تعطل کے شکار پروگرام کے لیے پیش کیے گئے شرائط مسترد کردیا ہے۔

ایتھوپیا اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کے لیے مذاکرات کر رہا ہے اور 2024 ایک ارب ڈالر مالیت کا بانڈ جاری کرے گا جبکہ سرمایہ کار مزید توسیع کی پیش کش کر رہے ہیں۔

آئی این جی کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا، زیمبیا اور گھانا پہلے بیرونی قرضوں پر دیوالیہ ہوچکے ہیں اور قرض دہندگان سے فنڈ وصولی کے لیے کام کر رہے ہیں، اسی طرح بحرین کے ذخائر بھی محدود ہیں اور ضرورت بہت زیادہ ہیں تاہم سعودی عرب جیسے ممالک کے تعاون کی وجہ سے کسی حد تک مسائل کم ہو رہے ہیں۔

خطرات

تیونس اور پاکستان دونوں ممالک دیوالیہ ہونے کے خطرات سے بچنے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کو حتمی شکل دے رہے ہیں اور اس سے دو طرفہ اور اداروں سے فنڈنگ ہوگی۔

پاکستان کو 2024 کے لیے ریفانسنگ کی ضروریات اس کے بیرونی ذخائر کے 12 فیصد پر کھڑی ہیں۔

جے پی مورگن کی ایمرجنگ مارکیٹ کا بانڈ انڈیکس (ای ایم بی آئی) امریکی ٹریژرر کے مقابلے مین 900 بیسس پوائنٹ پر ہے اور گزشتہ برس کے اوائل سے 800 بیسز سے زائد پر ہے۔

لندن میں قائم ایم اینڈ جی انوسٹمنٹ کے جارج اسمتھ کا معاشی صورت حال پر کہنا تھا کہ وبا کے دوران پھیلاؤ کی رفتار بہت زیادہ تھی لیکن واپسی جلد ہوئی، روس کا تنازع اور پھر مہنگائی کی وجہ سے اضافے کا دورانیہ طویل ہوگیا۔

چیف جسٹس سمیت سپریم کورٹ کے 4 ججوں کے خلاف ریفرنس دائر

ہتھیاروں کی غیرمنظم تجارت عالمی امن کیلئے خطرہ ہے، پاکستان کا انتباہ

امریکا کو انتہائی خفیہ دستاویزات آن لائن لیک کرنے والوں کی تلاش