دنیا

ہتھیاروں کی غیرمنظم تجارت عالمی امن کیلئے خطرہ ہے، پاکستان کا انتباہ

چند ممالک کی انتہائی قوم پرستانہ اور تسلط پسند پالیسیوں نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، پاکستانی سفیر

پاکستان نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ ہتھیاروں اور فوجی ساز و سامان کی غیرمنظم فروخت عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلحے کی تجارت کو منظم کرنے کی ضرورت پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سفیر عامر خان نے کہا کہ چند ممالک کی انتہائی قوم پرستانہ اور تسلط پسند پالیسیوں نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

سلامتی کونسل کو پیش کردہ 2020 کی ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل ایزومی ناکمٹس نے کہا کہ ’تقریباً ایک ارب چھوٹے ہتھیاروں کا پھیلاؤ ایک بڑا عالمی خطرہ ہے، 2010 سے 2015 تک یہ ہتھیار ہر سال تقریباً 2 لاکھ اموات کا سبب بنے‘۔

اسی طرح کی ایک رپورٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک اور اہم مسئلے پر روشنی ڈالی جوکہ ہتھیاروں کی غیرذمہ دارانہ پیداوار اور ذخیرہ اندوزی ہے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں ہتھیاروں کی 80 فیصد برآمدات 6 ممالک (چین، فرانس، جرمنی، روس، برطانیہ اور امریکا) سے ہوتی ہیں۔

پاکستانی سفیر عامر خان نے کہا کہ عالمی امن اور سلامتی کو کچھ ریاستوں کی انتہائی قوم پرست اور تسلط پسندانہ پالیسیوں سے خطرہ لاحق ہے، خاص طور پر وہ ریاستیں جو انتہا پسند نظریات سے متاثر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ریاستیں روایتی اور جوہری ہتھیاروں کی صلاحیتوں بڑھانے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ پڑوسی ممالک کو دھمکایا جاسکے، علاقائی بالادستی قائم کی جاسکے اور عالمی طاقت بننے کی خواہشات کی تکمیل کی جاسکے، یہ ریاستیں اقلیتوں پر ظلم ڈھاتی ہیں اور خود ارادیت کو بھی کچل دیتی ہیں۔

عامر خان نے مزید کہا کہ ان ریاستوں کو عالمی احتساب کے فقدان اور متعدد ذرائع سے جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجیز کی بلا روک ٹوک فراہمی کی وجہ سے حوصلہ افزائی ملتی ہے۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ جنگ کا سبب بننے والے مسائل کا حل جنگی آلات سے کہیں زیادہ اہم ہے، ان ہتھیاروں کی قیمت انسانی جان کی صورت ادا کرنے کی بڑھتی شرح کے پیش نظر اس حوالے سے ایک جامع اور مربوط نظام بنانے کی اشد ضرورت ہے۔

عامر خان نے کہا کہ غیرقانونی تجارت اور کمزور قوانین ہتھیاریوں کی باآسانی دستیابی کے اہم عوامل ہیں، ہر روز خواتین اور بچوں سمیت معصوم لوگ ان ہتھیاروں کو استعمال کرنے والے دہشت گردوں، مجرموں اور باغیوں کے قاتلانہ عزائم کا شکار ہو رہے ہیں اور اس سب سے نمٹنے کے لیے پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی قیمتی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ منظم جرائم، منشیات کی اسمگلنگ اور اسلحے کی غیر قانونی تجارت کا گٹھ جوڑ ایک مشکل چیلنج ہے جس نے اس معاملے کی پیچیدگی میں اضافہ کردیا ہے۔

اقوام متحدہ کا پروگرام آف ایکشن، انٹرنیشنل ٹریسنگ انسٹرومنٹ اور فائر آرم پروٹوکول ان ہتھیاروں کے استعمال، ضابطے اور ان کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ایک معیاری فریم ورک فراہم کرتا ہے، تمام ممالک کو اسے مکمل طور پر لاگو کرنے کے لیے کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

کراچی:90 فیصد مردم شماری میں شہر کی آبادی میں کمی

8 سال قبل جس سے میری بات پکی ہوئی وہ دن رات گالیاں دیتا تھا، عائشہ عمر

سفارتی مشنز کی بحالی کیلئے ایرانی وفد رواں ہفتے سعودی عرب کا دورہ کرے گا