پاکستان

آئی ایم ایف مذاکرات، سیاسی بحران کے سبب اسحٰق ڈار کا دورہ واشنگٹن ملتوی

وزیر خزانہ 10 اپریل سے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے موسم بہار کے اجلاسوں میں شرکت کرنے والے تھے جہاں ان کی آئی ایم ایف کے اعلیٰ حکام سے ملاقات ہونی تھی۔

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے موسم بہار کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے واشنگٹن کا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق وزیر خزانہ 10 اپریل سے ان اجلاسوں میں شرکت کرنے والے تھے جہاں ان کی آئی ایم ایف کے اعلیٰ حکام سے ملاقات ہونی تھی تاکہ وہ تعطل کا شکار فنڈنگ ​​کا اجرا یقینی بنا سکیں جس کی اس وقت پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے بچنے کے لیے اشد ضرورت ہے۔

پاکستان کی فروری کے اوائل سے آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت جاری ہے تاکہ 2019 میں ہونے والے 6.5 ارب ڈالر کے پروگرام کے تحت 1.1 ارب ڈالر کی فنڈنگ ​​حاصل کی جا سکے۔

دو سرکاری عہدیداروں نے اسحٰق ڈار کے دورے کی منسوخی کی وجہ ملک میں جاری موجودہ سیاسی بحران کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ سیاسی بحران کی وجہ سے امریکا نہیں جا رہے۔

حکام نے بتایا کہ وزیر خزانہ کی غیرموجودگی میں سیکریٹری خزانہ، وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام اور گورنر اسٹیٹ بینک ممکنہ طور پر پاکستان کے وفد کی واشنگٹن میں قیادت کریں گے۔

اس حوالے سے رائٹرز نے وزارت خزانہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے اس پر تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

گزشتہ سال تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں حکومت گنوانے کے بعد سے چئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی اتحادی حکومت کے لیے بہت بڑا چیلنج بنے ہوئے ہیں۔

عمران خان مسلسل انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ان کا یہ مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ عام انتخابات بہرحال اس سال کے آخر میں ہی ہوں گے۔

عمران خان کا مطالبہ ہے کہ جنوری میں تحلیل کی گئی پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات آئینی مدت کے تحت 90 روز کے اندر منعقد کرائے جائیں لیکن حکومت تمام ملک میں ایک ہی ساتھ انتخابات کی خواہاں ہے۔

حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سال دو صوبوں میں الیکشن کی حفاظت سے حکومتی سیکیورٹی ایجنسیوں پر بہت زیادہ دباؤ پڑے گا کیونکہ وہ سرحدوں کے ساتھ ساتھ ملک میں دوبارہ سر اٹھانے والے خطرے سے نمٹنے میں بھی مصروف ہے۔

یہ صورتحال اس وقت ڈرامائی شکل اختیار کر گئی تھی جب سپریم کورٹ نے ان دونوں صوبائی اسمبلیوں کے لیے قبل از وقت انتخابات کا حکم دیا تھا لیکن حکومت نے عدالتی حکم کو مسترد کر دیا تھا۔

تاہم سپریم کورٹ نے اس معاملے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے حکومت اور الیکشن کمیشن کو صوبہ پنجاب میں 14مئی کو انتخابات کے انعقاد کا حکم دیا ہے۔