بھارت: درسی کتاب سے گاندھی کے ہندو انتہا پسند کے ہاتھوں قتل کا حوالہ حذف کردیا گیا
بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے کچھ اسکولوں کی کتابوں سے ان حوالہ جات کو ہٹانے کی مذمت کی جس میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح آزادی کے ہیرو مہاتما گاندھی کی ہندو مسلم اتحاد کی کوشش نے کچھ ہندو انتہا پسندوں کو ناراض کیا جو ان کے قتل کا باعث بنا۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق 17-18 سال کی عمر کے بچوں کے لیے خود مختار نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کی شائع کردہ پولیٹیکل سائنس کی کتاب کے نئے ایڈیشن سے 1948 میں ایک ہندو انتہا پسند نتھو رام گوڈسے کے ہاتھوں گاندھی کے قتل کے بعد ہندو گروپ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) پر ایک سال کی پابندی کا حوالہ بھی ہٹا دیا گیا ہے۔
آر ایس ایس وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی نظریاتی تنظیم ہے۔
این سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹر نے کہا کہ تبدیلیوں کی سفارش ایک ماہر کمیٹی نے کی تھی۔
دنیش پرساد سکلانی نے کہا کہ ’کمیٹی نے نوٹ کیا کہ جب کووڈ 19 کے بعد اسکول دوبارہ کھلے تو طلبا پر بوجھ بڑھ گیا جسے کم کرنے کے لیے ان تبدیلیوں کی سفارش اس بنیاد پر کی گئی کہ اگر یہ مواد چھوڑ بھی دیا جائے تو بھی طلبا کے سبق کا کوئی نقصان نہیں ہوگا‘۔
نریندر مودی کی پارٹی کے ہاتھوں گزشتہ دو عام انتخابات میں شکست کھانے سے پہلے کئی دہائیوں تک ملک پر حکومت کرنے والی کانگریس پارٹی نے کتاب میں مذکورہ تبدیلیوں کو تاریخ کو دوبارہ لکھنے کی کوشش قرار دیا۔
کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ’آپ کتابوں میں سچائی کو بدل سکتے ہیں لیکن آپ ملک کی تاریخ نہیں بدل سکتے‘۔
اپوزیشن جماعت آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ انہوں نے بھی این سی ای آر ٹی کی جانب سے ماضی کو ’وائٹ واش‘ کرنے کی کوشش پر اعتراض کیا۔
تاہم بی جے پی کے قومی ترجمان گوپال کرشن اگروال نے کہا کہ تاریخ کو مٹانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی بلکہ تعصبات کا مقابلہ کیا گیا ہے۔