پاکستان

فلم ’جاوید اقبال‘ کا نام تبدیل، سینسر بورڈ میں منظوری کیلئے دوبارہ پیش

اگر سنسر بورڈ سے منظوری مل جاتی ہے تو ایک یا دو ماہ میں فلم کی نمائش کردی جائے گی، ہدایت کار

تنازعات کا شکار پاکستانی فلم ’جاوید اقبال: دی ان ٹولڈ اسٹوری آف اے سیریل کلر‘ کا نام تبدیل کردیا گیا ہے جبکہ نمائش سے قبل فلم کے کچھ مناظر میں ایڈیٹنگ بھی کی جائے گی۔

یاد رہے کہ اس فلم کو بڑی اسکرین پر آنے میں طویل عرصے سے کافی مشکلات کا سامنا ہے۔

ہدایت کار نے فلم ’جاوید اقبال: دی ان ٹولڈ اسٹوری آف اے سیریل کلر‘ کا نام تبدیل کرکے ’ککڑی‘ رکھ دیا ہے جبکہ کچھ متنازع مناظر بھی ایڈٹ کئے جائیں گے، جس کے بعد فلم کو سینسر بورڈ سے منظوری کے لیے دوبارہ پیش کیا جائے گا۔

ہدایت کار نے ڈان امیجز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر سینسر بورڈ سے منظوری مل جاتی ہے تو ایک یا دو ماہ میں فلم کی نمائش کردی جائے گی۔

ہدایت کار کہنا تھا کہ وزارت اطلاعات و نشریات اور سینسر بورڈ کی نئی مینجمنٹ کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

ابو علیحہ نے بتایا کہ ’انہوں نے ہمیں نام تبدیل کرنے اور دیگر چیزوں سے متعلق کچھ تجاویز دی ہیں اور ہم ان پر عمل کرنے کے بعد فلم کو دوبارہ پیش کریں گے جبکہ فلم ’جاوید اقبال‘ کا نیا نام ’ککڑی‘ ہے۔

انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ ککڑی جاوید اقبال کی عرفیت تھی، ان کے بیٹھنے کے انداز کی وجہ سے ان کے محلے کے لوگ اور دوست انہیں اسی نام سے پکارتے تھے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ’فلم کا دورانیہ 90 منٹ کا تھا تاہم کچھ سینز کے اضافے کے بعد یہ فلم 105 منٹ دورانیے کی ہوگئی ہے۔ ’

ہدایت کار کا کہنا تھا کہ فلم میں 15 منٹ کے دورانیے کا اضافہ کیا گیا ہے اور اسے رمضان میں ایک ہفتے کے اندر سینسر بورڈ کو بھجوا دیں گے،’۔

انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ ’انشاء اللہ سینسر بورڈ کی جانب سے ہمیں اچھی خبر ملے گی، سینسر بورڈ کی منظوری کے بعد فلم کو عید الفطر اورعید الاضحی کے درمیان نمائش کے لیے پیش کریں گے‘۔

یاد رہے کہ فلم کو اکتوبر 2021 میں ریلیز ہونا تھا لیکن سنسر بورڈ کی جانب سے منظوری نہ ملنے کے بعد فلم اب تک تعطل کا شکار ہے۔

تاہم کووڈ-19 کی وجہ سے فلم میں دوبارہ تاخیر ہوئی اور ریلیز کی تاریخ 28جنوری 2022 کو طے کی گئی۔

البتہ کراچی میں 25 جنوری 2022 کو نیو پلیکس سنیما میں فلم کی نمائش ہوئی جہاں فلم کی کاسٹ اور ٹیم نے شرکت کی تھی، جس کے اگلے ہی روز فلم کے ڈائریکٹر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ پنجاب حکومت نے تمام سینما گھروں میں فلم کی نمائش روک دی ہے۔

دوسری جانب برطانیہ فلم فیسٹیول میں بھی اس فلم کا ورلڈ پریمیئر ہوا اور اسے برلن انٹرنیشنل آرٹ فلم فیسٹیول کے لیے بھی منتخب کیا گیا۔

ہدایت کار کا کہنا تھا کہ انہوں نے او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر فلم کا غیر سینسر ورژن ریلیز کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، یہی نہیں بلکہ اسی فلم کا سیکوئل بھی تیار کیا جارہا ہے، جو جلد ہی سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔

فلم کی کہانی پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے بدنام سیریل کلر ’جاوید اقبال مغل‘ کے جرائم اور ان کے قانونی ٹرائل کے گرد گھومتی ہے۔ جاوید اقبال مغل’ 100 بچوں کے قتل اور ان کے ’ریپ‘کا مجرم تھا۔

1999 میں جاوید اقبال نے پولیس کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے 100 بچوں کے قتل کا اعتراف کیا تھا جن کی عمریں 6 سے 16 سال کے درمیان تھیں، اس نے ساتھ میں یہ بھی اعتراف کیا تھا کہ اس نے زیادہ تر بچوں بچوں کو گلا گھونٹ کر مارا اور ان کے جسم کے کئی ٹکڑے بھی کیے۔

جاوید اقبال مغل نے اکتوبر 2001 میں لاہور کی جیل میں خودکشی کرلی تھی۔

’جاوید اقبال: دی اَن ٹولڈ اسٹوری آف آ سیریل کلر' کا پریمیئر

100 بچوں کے قاتل جاوید اقبال پر شمعون عباسی کی ویب سیریز

پابندی کی شکار فلم ’جاوید اقبال‘ کا سیکوئل بنانے کا اعلان