حیرت انگیز

سمندر میں پہلی بار 8 ہزار میٹر سے بھی زیادہ گہرائی میں مچھلی دریافت

اس مچھلی کو حیرت انگیز طور پر پہلی بار گہرے پانی میں دریافت کیا گیا، اتنے زیادہ دباؤ میں کسی جاندار کو پہلے زندہ نہیں دیکھا گیا۔

جاپان کے سمندر میں 8 ہزار میٹر سے بھی زیادہ گہرائی میں پہلی بار مچھلی کی ایک قسم دریافت ہوئی ہے۔

گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی ویب سائٹ کے مطابق یہ مچھلی اسنیل فش کی ایک قسم ہےجس کا تعلق سیوڈولیپیرس (Pseudoliparis) نسل سے ہے۔

اس مچھلی کو بغیر انسانوں کے کام کرنے والی submersibles کے ذریعے دریافت کیا گیا ہے۔

ٹوکیو اور ویسٹرن آسٹریلیا یونیورسٹی کے ماہرین نے جاپان کے جنوب میں بحر الکاہل کی 8 ہزار 336 میٹر گہرائی میں مچھلیوں کو تیرتے ہوئے دریافت کیا اور اسے کیمرے کی آنکھوں میں محفوظ کرلیا۔

اس اسنیل فش کو فلمائے جانے کے بعد سائنس دانوں نے 8 ہزار 22 میٹر کی گہرائی سے سیوڈولیپیرس بیلیاوی (Pseudoliparis belyaevi)کی نسل کی دو مزید اسنیل فش کو دریافت کیا گیا۔

سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ یہ پہلی مچھلیاں ہے جو 8 ہزار میٹر سے زیادہ گہرائی میں دریافت ہوئی ہیں۔

اس سے قبل جاپان کے بحرالکاہل میں ماریانا ٹرینچ نامی اسنیل فش 8 ہزار 178 میٹر گہرائی میں دریافت کی گئی تھی۔

یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کے سائنسدان نے 10 سال پہلے ایک پیش گوئی کی تھی کہ مچھلیاں سمندر سے 8 ہزار 200 میٹر سے 8 ہزار 400 میٹر تک گہرائی میں زندہ رہ سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ سمندر کی 8 ہزار میٹر گہرائی میں سطح کے مقابلے میں 800 گنا زیادہ دباؤ ہوتا ہے اور اتنے زیادہ دباؤ میں کسی جاندار کو پہلے زندہ نہیں دیکھا گیا تھا۔

ایسا پینٹ جو بجلی کی بچت اور گھر میں ٹھنڈک کا احساس دلائے

جاپان: ریسٹورنٹ میں کھانے کے وقت موبائل کے استعمال پر پابندی

چار سالہ بچے نے کتاب لکھ کر سب کو حیران کردیا