ہمالیائی خطے کے باشندوں کی موسمیاتی تبدیلیوں سے لڑنے میں مدد کے لیے کوششیں جاری
اقوام متحدہ کیپٹل ڈیولپمنٹ فنڈ (یو این سی ڈی ایف) نے انتہائی کمزور ہندوکش ہمالیہ خطے میں موسمیاتی تبدیلیوں سے موافقت کے لیے مربوط کارروائی شروع کرنے کے لیے انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ (آئی سی آئی موڈ) ساتھ شراکت داری کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پہاڑی علاقہ جس میں پاکستان، افغانستان، چین، بنگلہ دیش، بھوٹان، بھارت، میانمار اور نیپال شامل ہیں، کرۂ ارض پر سب سے بلند ہے اور درجہ حرارت میں اضافہ پہلے ہی یہاں رہنے والے ماحول اور کمیونٹیز پر تباہ کن اثرات مرتب کر رہا ہے۔
موجودہ اثرات میں پانی کا شدید عدم تحفظ، گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلاؤ، خطرناک سیلاب اور خشک سالی شامل ہیں۔
یو این سی ایف ڈی ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ممالک کے لیے اقوام متحدہ کا ایک عمل انگیز مالیاتی ادارہ ہے، جس میں بنیادی طور پر ترقیاتی منصوبوں کے لیے پرائیویٹ سیکٹر سے مزید سرمایہ کاری کو اپنی جانب متوجہ کرنے، یا تیز کرنے کے لیے عوامی مالیات کا فائدہ اٹھانا شامل ہے۔
اس طرح کی فنانسنگ کا مقصد خطرات کو کم کرنا، متعدد سرمایہ کاروں کے درمیان خطرات کی تقسیم، وسائل کو یکجا کرنے کے لیے چھوٹے منصوبوں کو جمع کرنا، اور پبلک پرائیویٹ مشترکہ سرمایہ کاری کی توثیق کرنا ہے۔
یو این سی ایف ڈی اور آئی سی آئی موڈ کے درمیان مفاہمت کی یادداشت کو لوکل کلائمیٹ اڈاپٹیو لیونگ فیسیلٹی کے ذریعے لاگو کیا جائے گا، جسے یو این سی ایف ڈی نے ایک دہائی قبل ڈیزائن کیا تھا اور آج ماحولیات سے متعلق مالیات کو کمیونٹی کی سطح پر موافقت کے لیے حکومتوں تک پہنچانے کا ایک عالمی طریقہ کار ہے۔
کھٹمنڈو میں قائم آئی سی آئی موڈ 1983 میں قائم کیا گیا تھا، اپنے8 علاقائی رکن ممالک کی اجتماعی طاقت کو بروئے کار لانے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سمیت پورے خطے کو متاثر کرنے والے مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔
لوکل کلائمیٹ اڈاپٹیو لیونگ فیسیلٹی کی عالمی منیجر سوفی ڈی کوننک نے کہا کہ ہمیں ہندوکش-ہمالیہ میں اپنی موافقت کی سرگرمیوں کو بڑھانے کے لیے آئی سی آئی موڈ کے ساتھ فورسز میں شامل ہونے پر خوشی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا خطہ ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے لیے انتہائی خطرے سے دوچار ہے لیکن ہمیں یقین ہے کہ زیادہ تعاون پورے خطے کی کمیونٹیز کے لیے مؤثر نتائج فراہم کر سکتا ہے۔
آئی سی آئی موڈ کے ڈائریکٹر جنرل پیما گیامتشو نے کہا کہ ’ہم اس اہم اور بروقت منصوبے پر یو این سی ایف ڈی کے ساتھ تعاون کرنے پر بہت خوش ہیں‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہدف بنائے گئے موسمیاتی موافقت ہمالیہ ہندوکش میں رہنے والے لاکھوں لوگوں اور بہت سے لوگ جو اس خطے کے پانی اور دیگر وسائل پر انحصار کرتے ہیں، کی زندگیوں اور معاش کو بہتر بنانے کی کلید ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ شراکت داری خطے کے لیے پائیدار حل تیار کرنے پر ہماری مشترکہ کوششوں پر توجہ مرکوز کرے گی۔
ہمالیہ ہندوکش خطہ بہت سے انتہائی نازک ماحولیاتی نظام، بے پناہ حیاتیاتی تنوع اور منفرد کمیونٹیز کا گھر ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی اور بڑھتا ہوا عالمی درجہ حرارت، جو کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے منسلک ہے، اس خطے اور وہاں رہنے والے لوگوں کے طرز زندگی پر بہت زیادہ دباؤ ڈال رہے ہیں۔