دنیا

بھارت: راہول گاندھی نے ہتک عزت کے کیس میں سزا کے خلاف اپیل دائر کردی

گاندھی خاندان کی قانونی ٹیم کے رکن ہیرال پنوالہ نے کہا کہ کیس کی پہلی سماعت 13 اپریل کو ہوگی، رپورٹ

بھارت میں اس وقت کے سب سے مقبول اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے ہتک عزت کے کیس میں ہونے والی سزا کے خلاف اپیل دائر کردی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق 52 سالہ اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کو بھارت کی ایک عدالت نے 2019 میں کی گئی متنازع تقریر کے کیس میں ہتک عزت کا مجرم قرار دیتے ہوئے 2 سال قید کی سزا سنائی تھی ، تاہم اگلے برس ہونے والے انتخابات سے قبل انہوں نے اپیل دائر کرتے ہوئے سزا ختم کرنے کی استدعا کی ہے۔

سزا میں راہول گاندھی کو انتخابات میں حصہ لینے سے بھی نااہل کیا گیا ہے جہاں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) اکثریت سے جیتنے کی توقع کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ نریندر مودی کی حکومت پر مخالفین کو خاموش کرانے کے لیے ہتک عزت قانون کا استعمال کرنے کا الزام ہے۔

مغربی ریاست گجرات کے شہر سورت میں عدالتی احاطے سے نکلنے کے بعد راہول گاندھی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ ’اس جدوجہد میں سچائی میرا ہتھیار ہے اور سچائی میرا سہارا ہے‘۔

ایئر پورٹ سے کورٹ تک راہول گاندھی کی بڑی بہن بھی ہمراہ تھیں اور ایک بس میں وہ سفر کر رہے تھے جس کی کھڑکیوں سے وہ اپنے حامیوں کو بھی اشارہ کرتے جا رہے تھے۔

گاندھی خاندان کی قانونی ٹیم کے رکن ہیرال پنوالہ نے کہا کہ کیس کی پہلی سماعت 13 اپریل کو ہوگی۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ ہتک عزت کی سزا ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب راہول گاندھی نے پارلیمان کے اندر اور باہر معروف تاجر گوتم اڈانی سے نریندر مودی کے تعلقات پر بات کرنا شروع کی۔

راہول گاندھی اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی کے رہنما ہیں جو کہ کسی وقت میں بھارتی سیاست میں طاقتور ترین جماعت تصور کی جاتی تھی۔

راہول گاندھی نے نریندر مودی کے انتخابی راستے کو ہندو اکثریتی ملک میں ہندو قومپرستی کے نعرے کو چلینج کیا ہے۔

راہول گاندھی کے خلاف حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک رہنما نے 2019 کے عام انتخابات کے دوران ان کی ایک تقریر پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا جس میں انہوں نے ’مودی‘ ذات کو چوروں سے منسوب کیا تھا۔

راہول گاندھی نے عدالت میں کہا تھا کہ انہوں نے یہ تبصرہ کسی کمیونٹی (برادری) کے خلاف نہیں بلکہ کرپشن کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے کیا تھا۔

خیال رہے کہ راہول گاندھی ملک کے اہم اپوزیشن رہنماؤں میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں جو 2024 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف وزارت عظمیٰ کے لیے انتخابات میں کھڑے ہوں گے، انہیں 2019 کے عام انتخابات میں بی جے پی سے بری طرح شکست ہوئی تھی۔

دوسری جانب نریندر مودی بھارت کے سب سے مقبول سیاست دان سمجھے جاتے ہیں اور 2024 کے عام انتخابات میں ان کا تیسری بار وزیراعظم منتخب ہونے کا امکان ہے۔

سال 2019کے انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی بی جے پی جماعت دوبارہ اقتدار میں آگئی جبکہ راہول گاندھی کی کانگریس کو اب تک کی بدترین شکست کا سامنا کرنا ہڑا جہاں اس نے پارلیمنٹ کے 542 رکنی ایوان زیریں میں 52 نشستیں حاصل کیں۔

ہتک عزت کی سماعت کے دوران سورت میں ایک مجسٹریٹ کی عدالت نے گزشتہ ماہ فیصلہ دیا تھا کہ راہول گاندھی نے سب کو ’مودی‘ کے نام سے بدنام کیا لیکن ان کے وکیل نے کہا تھا کہ راہول گاندھی وزیراعظم نریندر مودی اور دونوں تاجروں کا حوالہ دے رہے تھے۔

راہول گاندی 13 اپریل کو ہونے والی سماعت میں پیش نہیں ہوں گےکیونکہ اسی بات پر ان کے خلاف ہتک عزت کے دو اور مقدمے دائر کیے گئے ہیں اور وہ 12 اپریل کو ان میں سے ایک مشرقی شہر پٹنا کی عدالت میں پیش ہونے والے ہیں۔

جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنسز: جوڈیشل کونسل کا اجلاس بلانے کیلئے جسٹس فائز عیسیٰ، جسٹس طارق مسعود کا خط

ریپ سے متعلق ’انتہائی نامناسب‘ بیان دینے پر نبیل گبول کو شدید تنقید کا سامنا

’ٹیکن کے پاکستانی بادشاہ‘ ارسلان ایش نے تیسری بار عالمی اعزاز اپنے نام کرلیا