فرانس: فٹبال میچ میں مسلم کھلاڑیوں کو افطار کیلئے وقفہ نہ دینے کا فیصلہ
فرانس کی فٹ بال فیڈریشن نے ریفریوں کو ہدایات دی ہیں کہ رمضان کے دوران مسلمان کھلاڑیوں کو روزہ افطار کرنے کی اجازت دینے کے لیے میچ نہ روکا جائے۔
فرانس کے برعکس انگلینڈ کی پریمیئر لیگ نے مسلمان کھلاڑیوں کو روزہ افطار کے وقت وقفہ دینے کی اجازت دی ہوئی ہے اور وہ اس معاملے میں فرانسیسی فٹ بال فیڈریشن کے قوانین کی تقلید نہیں کرتے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی فٹ بال فیڈریشن کے نوٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ رمضان میں افطاری کے باعث جاری میچوں میں خلل پڑ رہا تھا۔
فیڈریشن کے فیڈرل ریفری کمیشن کے سربراہ ایرک بورگھینی نے بتایا کہ ’ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے، کھیل کود کرنے کا اپنا وقت ہے جبکہ مذہب پر عمل کرنے کا بھی وقت ہوتا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’فیڈریشن کے علم میں یہ بات بھی آئی ہے کہ محدود تعداد میں غیر پیشہ ور سطح کے اجلاسوں کو اس لیے روک دیا گیا تھا تاکہ روزہ دار کھلاڑیوں کو خود کو ہائیڈریٹ رکھنے کی اجازت دی جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فٹ بال کے قواعد میں سیکولرازم کے اصول کا سختی سے احترام شامل ہے جبکہ فٹ بال کے ضابطوں میں اس کی اجازت نہیں ہے۔
اس کے برعکس انگلش فٹ بال نے فیصلہ کیا تھا کہ پریمیئر لیگ کے میچز کو دوران افطار کرنے کی اجازت دی گئی ہے، روزے کے دوران مسلمان طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک کھانے اور پانی سے پرہیز کرتے ہیں۔
اس حوالے سے فٹ بال کلب نائس کے کوچ ڈیڈیر ڈیگارڈ نے بتایا کہ ٹیم میں شامل کئی مسلمان کھلاڑیوں نے بغیر کسی پریشانی کے اپنے رمضان کے مقدس ماہ کو منایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بہتر ہوگا کہ فرانس بھی افطار کے وقت وقفے کی اجازت دے، تاہم اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو ہم کسی کو مجبور نہیں کرسکتے، کیونکہ ہم مسلمان ملک میں نہیں اور اس ملک کے قواعد کو قبول کرنا ہوگا جس میں آپ رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ 6 کروڑ سے زیادہ کی آبادی والے ملک فرانس میں مسلمان ملک کی دوسری سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہیں۔