دنیا

ترکیہ نے فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کی توثیق کر دی

فن لینڈ کو نیٹو کی ضرورت ہے لیکن روس کی جارحانہ حکمت عملی کے مقابلے میں نیٹو کو بھی فن لینڈ کی ضرورت ہے، سابق عہدیدار نیٹو

سربراہ نیٹو جینز اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ فن لینڈ چند ہی روز میں باضابطہ طور پر نیٹو کا رکن بن جائے گا۔

ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کئی ماہ کی تاخیر کے بعد ترکی کی پارلیمنٹ نے بالآخر فن لینڈ کی نیٹو اتحاد کا رکن بننے کی درخواست کی توثیق کردی۔

جینز اسٹولٹن برگ نے صدر فن لینڈ کو نیٹو میں شمولیت کی راہ میں حائل حتمی رکاوٹ دور کرنے پر مبارکباد دی۔

انہوں نے کہا کہ ’میں آنے والے دنوں میں نیٹو ہیڈکوارٹر پر فن لینڈ کا جھنڈا بلند کرنے کا منتظر ہوں ایک ساتھ مل کر ہم زیادہ مضبوط اور محفوظ ہوں گے۔

جینز اسٹولٹن برگ نے ایک علیحدہ بیان میں کہا کہ ’فن لینڈ کے پاس انتہائی قابل فورسز، جدید صلاحیتیں اور مضبوط جمہوری ادارے ہیں لہٰذا فن لینڈ نیٹو اتحاد میں بہت اچھا اضافہ ہوگا۔

نیٹو کے وزرائے خارجہ اگلے ہفتے برسلز میں نیٹو اتحاد کے ہیڈکوارٹر میں اجلاس کریں گے، امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس اجلاس میں فن لینڈ کی رکنیت کو باضابطہ شکل دی جائے گی۔

یوکرین تنازع نے یورپی ممالک کی سلامتی کے حوالے سے شدید خدشات پیدا کردیے ہیں جن کے پیش نظر فن لینڈ اور اس کے ہمسایہ ملک سویڈن نیٹو اتحاد میں شامل ہوکر پناہ ڈھونڈنا چاہ رہے ہیں، تاہم، ترکیہ اور ہنگری کی جانب سے مسلسل مزاحمت کی وجہ سے سویڈن کی یہ درخواست تعطل کا شکار تھی۔

جینز اسٹولٹن برگ نے اصرار کیا کہ ’تمام اتحادی اس بات پر متفق ہیں کہ سویڈن کی بھی نیٹو میں شمولیت کی فوری توثیق ہر کسی کے مفاد میں ہوگی، میں جلد از جلد نیٹو کے باضابطہ رکن کے طور پر سویڈن کا خیرمقدم کرنے کا منتظر ہوں‘۔

نیٹو کے ایک سابق سینیئر عہدیدار جیمی شیا نے کہا کہ ’اب فن لینڈ کو نیٹو کی ضرورت ہے لیکن روس کی جارحانہ حکمت عملی کے مقابلے میں نیٹو کو بھی فن لینڈ کی ضرورت ہے‘۔

نیٹو کا اب روس کے خلاف اجتماعی سطح پر دفاع آسان ہو جائے گا کیونکہ اسے فن لینڈ کی سرزمین تک رسائی حاصل ہوجائے گی، فن لینڈ کی رکنیت نیٹو کو بحیرہ بالٹک پر غلبہ حاصل کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

حکومت کا پہلے ہی ریکارڈ سطح پر موجود مہنگائی میں مزید اضافے کا انتباہ

اس رمضان عمرے کی سعادت حاصل کرنے والی نامور شخصیات

آئی ایم ایف نے یوکرین کیلئے 15.6 ارب ڈالر قرض کی منظوری دے دی