پاکستان

پاک-چین سرحدی تجارت آئندہ ہفتے بحال ہونے کا امکان

وفاقی حکومت سی پیک سرگرمیوں کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہے، دو طرفہ تجارت کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کردی جائیں گی، حنا ربانی کھر

پاکستان اور چین کے درمیان درہ خنجراب کے ذریعے تجارتی اور سفری سرگرمیاں 3 سال تک معطل رہنے کے بعد 3 اپریل بروز پیر کو بحال ہوجائیں گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت دو طرفہ تجارت اور دیگر سرگرمیوں کے لیے بارڈر پوائنٹ دوبارہ کھولنے کے لیے تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

ایک معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان درہ خنجراب کے ذریعے تجارتی اور سفری سرگرمیاں یکم اپریل سے شروع ہو کر 30 نومبر تک جاری رہیں گی، جبکہ گلگت بلتستان کی وادی سوست سے چین کے صوبے سنکیانگ تک روزانہ بس سروس ہوگی۔

سی پیک کے تحت چین اور پاکستان کے درمیان پہلی تجارتی سرگرمی نومبر 2016 میں قراقرم ہائی وے کے ذریعے شروع ہوئی تھی، تاہم دونوں ممالک کے درمیان کورونا وائرس کی منتقلی روکنے کے لیے خنجراب پاس نومبر 2019 میں ہی بند کر دیا گیا تھا۔

وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے بتایا کہ وفاقی حکومت سی پیک کی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہے، دو طرفہ تجارت کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کردی جائیں گی۔

حکام کے مطابق خنجراب پاس کی طویل بندش سے مقامی تاجر برادری کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ہزاروں مزدور بے روزگار ہو گئے۔

گزشتہ 3 برسوں کے دوران بعض اوقات خنجراب پاس مخصوص دنوں میں چین سے پاکستان کے لیے ہنگامی کارگو کی آمد کے لیے کھولا جاتا تھا۔

ہوم سیکریٹری گلگت بلتستان رانا محمد سلیم افضل نے بتایا کہ دونوں اطراف کے حکام نے پیر (3 اپریل) سے خنجراب پاس تجارتی اور سفری سرگرمیوں کے لیے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا ہے، بارڈر پاس کے اجرا کا عمل جلد شروع ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ یہ سی پیک روٹ ہے، سی پیک کی کھیپ چین سے خنجراب پاس کے ذریعے پاکستان میں داخل ہو گی۔

گلگت بلتستان کے کلکٹر کسٹمز سید فواد علی شاہ نے بتایا کہ درہ خنجراب کے دوبارہ کھلنے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ سوست ڈرائی پورٹ پر معمول کی تجارت کے لیے تمام ضروری انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، اس سلسلے میں تاجروں، بندرگاہ انتظامیہ اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اجلاس بھی منعقد کیے گئے ہے۔

سید فواد علی شاہ نے دعویٰ کیا کہ ’تمام اسٹیک ہولڈرز خوش ہیں‘، انہوں نے سوست ڈرائی پورٹ پر ہموار تجارتی سرگرمیوں کے لیے انتظامیہ کو اپنے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

جی بی امپورٹرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے حاجی لیاقت نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت سے وابستہ لوگ خطے میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے بارے میں پُرامید ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوست ڈرائی پورٹ پر تجارت کی طویل بندش سے گلگت بلتستان کے عوام اور سرکاری خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا، حکام کو چاپیے کہ وہ تجارت سے وابستہ لوگوں کو درپیش مسائل بھی حل کریں۔

کراچی: نجی کمپنی میں زکوٰۃ کی تقسیم کے دوران بھگدڑ، خواتین و بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق

ماہ رمضان میں گرم مشروبات کا ذائقہ دوبالا کریں

افغانستان میں رہ جانے والا امریکی اسلحہ کالعدم ٹی ٹی پی کو مل گیا