پاکستان

گمشدگی کے ایک ہفتے بعد پی ٹی آئی رہنما اظہر مشوانی کی بخیریت گھر واپسی

میں ابھی بخیر و عافیت گھر واپس پہنچ چکا ہوں، آٹھ دنوں میں آپ کی دعاؤں، کاوشوں اور سپورٹ نے تاعمر کے لیے ہمیں مقروض کر دیا ہے، اظہر مشوانی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اظہر مشوانی اپنی گمشدگی کے ایک ہفتے بعد بخیر و عافیت گھر واپس پہنچ گئے۔

انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ ’الحمدللہ میں ابھی بخیر و عافیت گھر واپس پہنچ چکا ہوں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ان آٹھ دنوں میں آپ کی دعاؤں، کاوشوں اور سپورٹ نے تاعمر کے لیے ہمیں مقروض کر دیا ہے اور میری دعا ہے کہ ہمارے دیگر اسیر کارکنان بھی جلد اپنے اہلخانہ کے ساتھ افطاری کریں۔‘

پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے بھی ٹوئٹ کے ذریعے تصدیق کی کہ اظہر مشوانی گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔

گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو اظہر مشوانی کو بازیاب کر کے 3 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس عالیہ نیلم نے یہ حکم اظہر مشوانی کے بھائی مظہر الحسن کی جانب سے دائر کی گئی کی درخواست پر دیا تھا۔

اسی دن پی ٹی آئی کے انصاف یوتھ ونگ نے مشوانی کی فوری رہائی اور عدالت میں پیش کرنے کے لیے ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی۔

انہیں گزشتہ پنجاب پولیس اور نگراں حکومت پر مبینہ طور پر پارٹی کارکنوں کے خلاف اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے پر تنقید کا نشانہ بنانے پر اٹھایا گیا تھا۔

پنجاب میں ڈیجیٹل میڈیا کے سابق فوکل پرسن اظہر مشوانی کی گرفتاری پر پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔

سابق وزیراعظم نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ’بس بہت ہوگیا! پنجاب اور اسلام آباد میں پولیس تحریک انصاف کو ہدف بنانے کے لیے پوری ڈھٹائی سے قوانین کی دھجیاں اڑا رہی ہے، آج سہ پہر اظہر مشوانی کو لاہور سے اٹھا لیا گیا اور کہاں لے جایا گیا، اب تک معلوم نہیں۔‘

26 مارچ کو سیشن عدالت کی جانب سے اظہر مشوانی کے مبینہ اغوا پر مقدمہ کے اندراج کی درخواست پر لاہور پولیس کے سربراہ کو نوٹس جاری کیے گئے تھے اور سٹی پولیس نے پی ٹی آئی کارکن کو اغوا کرنے کے الزام میں نامعلوم افراد کے خلاف ہفتے کے آخر میں مقدمہ درج کیا تھا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ اظہر مشوانی گزشتہ ہفتے 23 مارچ کو اپنے گھر کے باہر سے لاپتا ہو گئے تھے جب وہ ٹیکسی میں زمان پارک جارہے تھے، تاہم کچھ دیر بعد ان کا موبائل فون بند ہوگیا تھا اور ان کے اہل خانہ اور دوست ان سے رابطہ کرنے سے قاصر تھے۔

ان کے بھائی نے دعویٰ کیا تھا کہ کچھ نامعلوم افراد ان کے بھائی کو اغوا کر کے نامعلوم مقام پر لے گئے تھے۔