پاکستان

قوم آئین، جمہوریت، قانون کی حکمرانی کےدفاع کی خاطر سڑکوں پر نکلنےکیلئے تیار رہے، عمران خان

انتخابات سےخوفزدہ مسلم لیگ (ن) ایک بار پھر سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کو دھمکا رہی ہے، سابق وزیر اعظم

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) عمران خان نے کہا ہے کہ پوری قوم آئین، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کےدفاع کے لیے سڑکوں پر نکلنےکے لیے تیار رہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں سابق وزیراعظم نے مسلم لیگ (ن) پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے جیسے 1997 میں نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کرنے والے چیف جسٹس سجاد علی شاہ پر حملےکے لیے سپریم کورٹ پر دھاوا بولا تھا، ویسے ہی وہ ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کودھمکا رہی ہےکیونکہ وہ انتخابات سےخوفزدہ ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ضرورت پڑنے پر پوری قوم آئین، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کےدفاع کے لیے سڑکوں پر نکلنےکے لیے تیار رہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم ان تمام سیاسی جماعتوں سے بات کریں گے جو اس سازش کے خلاف کھڑے ہونے کے لیے تیار ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ میری اپنی وکلا برادری سے خصوصی اپیل ہے کہ آئین پاکستان اور قانون کی حکمرانی کے تحفظ کے لیے اسی طرح آگے بڑھ کر کردار ادا کریں جیسا انہوں نے 2007 کی وکلا تحریک کے دوران کیا۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 2 روز قبل مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے عدالتی فیصلوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ قوم یہ کہنے پر مجبور ہے کہ فیصلے آئین کو دیکھ کر نہیں، ٹرک دیکھ کر کیے جاتے ہیں، فیصلے بیگمات، بچوں اور دامادوں کے کہنے پر ہوتے ہیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا تھا کہ آج اس (عمران خان) ذہنی معذور، پاگل آدمی کے کہنے پر عدالتیں سوموٹو لے رہی ہیں، میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال صاحب کو کہنا چاہتی ہوں کہ اس آدمی کے پیچھے نہ لگیں، اس نے اپنے ہر سہولت کار استعمال کیا اور بعد میں اس کی مٹی پلید کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہاں سے پیغام دینا چاہتی ہوں کہ یہ پاکستان ہے، یہ پاکستان کی عدلیہ ہے، آپ کا جوائے لینڈ نہیں ہے جہاں آپ بیگمات اور بچوں کی تفریح کے لیے فیصلے کرتے ہو۔

خیال رہے کہ آج پنجاب، خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی ہونے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل کی فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد کردی تھی جب کہ سماعت کے دوران بینچ کے ایک اور جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے بھی کیس سننے سے معذرت کرلی، گزشتہ روز بھی بینچ میں شامل جسٹس امین الدین نے سماعت سے معذرت کرلی تھی۔

سپریم کورٹ کا بینچ دوبارہ ٹوٹنے پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اس سے ایک بات بار بار ثابت ہو رہی ہے کہ اس وقت اعتماد کا فقدان ہے، ہم پہلے دن سے مطالبہ کر رہے ہیں فل کورٹ بنادیں کیوں کہ کم ہوتے ہوتے اب بینچ میں صرف 3 ججز رہ گئے ہیں اور اگر اعتماد بحال کرنا ہے تو فل کورٹ ہو، تاکہ اس عمارت میں بیٹھے لوگوں پر جو اعتماد ہے وہ متزلزل نہ ہو۔

ادھر وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے اس معاملے پر عد عمل دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں اگر فُل کورٹ بیٹھ کر اس معاملے کا فیصلہ نہیں کرے گا تو اس صورت میں انصاف تو شاید ہو لیکن انصاف ہوتا ہوا نظر نہیں آئے گا اور قوم کو اگر اس مرحلے پر انصاف ہوتا نظر نہیں آیا تو ملک میں افراتفری پھیلے گی۔

صدر مملکت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کےخلاف ریفرنس واپس لینے کی منظوری دے دی

جو میرے ساتھ ہوا وہ بابر اعظم کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے، سرفراز احمد

جنوبی ایشیا فلم فیسٹیول میں دو پاکستانی فلموں کی بھرپور پذیرائی