پاکستان

ملکی معاملات کو حل کرنے کے لیے گرینڈ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، رانا ثنااللہ

حکومت اور اپوزیشن کی تمام جماعتیں مل بیٹھ کر میثاق جمہوریت، معیشت اور امن کے حوالے سے بات کریں، وزیر داخلہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ اب ملک کے مسائل اور معاملات کو حل کرنے کے لیے گریٹر ڈائیلاگ کی ضرورت ہے جس میں حکومت، اپوزیشن، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ مل کر میثاق جمہوریت، امن اور معیشت کے لیے بات کریں اور اس کے بعد ہی ملک ترقی کر سکتا ہے۔

سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ ملک اس وقت افراتفری اور انارکی کے دہانے پر کھڑا ہے، اس کے لیے عمران خان نے 10 سال محنت کی ہے اور جب حکومت میں رہے تو ملک کی معیشت کا بھٹہ بٹھا دیا۔

انہوں نے کہاکہ اب ملک کے مسائل اور معاملات کو حل کرنے کے لیے گریٹر ڈیبیٹ اور ڈائیلاگ کی ضرورت ہے جس میں حکومت اور اپوزیشن کی تمام جماعتیں مل بیٹھ کر میثاق جمہوریت، معیشت اور امن کے حوالے سے بات کریں، اسی سے ملک بہتری کی طرف گامزن اور ملک مشکلات سے نکل سکتا ہے جبکہ ملک کا سیاسی درجہ حرارت بھی کم ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور معزز بینچ کی رائے کی قدر کرتے ہیں اس کے لیے وہ لائحہ اختیار کرنا چاہیے جس سے ملک میں بہتری آسکے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی قابو سے باہر نہیں ہوئی اور نہ قابو سے باہر ہو گی، ہماری مسلح افواج میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنائیں، ہمارے جوان اور افسران روز دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کررہے ہیں اور اس کے لیے وہ جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں، اس وقت پورے ملک کا ایک انچ بھی ایسا نہیں ہے جہاں ریاست کی رٹ برقرار نہ ہو اور دہشت گرد یا ٹی ٹی پی کی رٹ ہو۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا درست نہ ہو گا کہ دہشت گردی کا خطرہ نہیں ہے یا دہشت گردی موجود نہیں ہے، دہشت گرد موجود ہیں اور کارروائیاں کررہے ہیں لیکن ان کے تدارک کے لیے وزارت داخلہ، حکومت اور مسلح افواج پوری طرح سے فرض نبھا رہی ہیں اور دہشت گردی کو ملک سے ختم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ گرینڈ ڈائیلاگ میں رکاوٹ یہ ہے کہ ایک فریق پچھلے 10 سال سے مسلسل اپنے مخالفین کے وجود کو ختم کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے، اس کی سیاست یہ ہے ہی نہیں کہ بیٹھا جائے یا گفتگو کی جائے، چاہے اپوزیشن ہو یا حکومت، وہ مخالفین سے ہاتھ ملانے کا بھی روادار نہیں ہے، وہ کہتا ہے کہ اس سے بہتر ہے کہ میں مر جاؤں، جب تک یہ رویہ ختم نہیں ہوتا بات آگے نہیں بڑھ سکتی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن کی تاریخ دے دی جائے تو پھر مذاکرات کس چیز کے لیے ہوں گے، پہلے معیشت پر بات ہو گی اور اس کے بعد سیاسی درجہ حرارت کو کم کر کے الیکشن کی طرف جائیں گے، جب سب مل کر بیٹھیں گے تو اس میں تمام امور پر بات ہوگی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ قانون سازی کا اختیار پارلیمنٹ کو ہے اور اس کے لیے کسی سے اجازت نہیں لینی ہوتی۔

انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹنے کے حوالے سے سوال پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں فاضل جج کی رائے پر تبصرہ نہیں کرسکتا ، بنچ ٹوٹ گیا ہے تو اس کی تشکیل نو ہونی ہے لیکن ہمارا مطالبہ ہے اس معاملے پرفل کورٹ بینچ بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تکنیکی اور آئینی مسئلہ ہے اور امید ہے کہ چیف جسٹس اس کو بہتر انداز سے حل کریں گے۔