پاکستان

عدلیہ پر حملہ آور ہو کر ملک کو فاشزم کی جانب دھکیلا جارہا ہے، عمران خان

سپریم کورٹ کے اختیارات کم کرنے اور اسے نیچا دکھانے کی کوششوں کی عوام بھرپور مزاحمت کررہے ہیں اور یہ مزاحمت جاری رہے گی، سابق وزیر اعظم

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سپریم کورٹ پر حملے کی مبینہ کوشش، اس کے اختیارات کو محدود کرنے اور پی ٹی آئی کارکنان اور سوشل میڈیا ٹیم کے خلاف کریک ڈاؤن کو ملک کو فاشزم کی جانب دھکیلنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے حکومت پر سخت تنقید کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’مجرموں کے ٹولے کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان پر حملے، اس کے اختیارات کم کرنے اور اسے نیچا دکھانے کی کوششوں کی عوام بھرپور مزاحمت کررہے ہیں اور یہ مزاحمت جاری رہے گی‘۔

وزیر اعظم نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ ’ہم فسطائیت کے اسی دور کی جانب لوٹ رہے ہیں، جس کے چُنگل میں پاکستان گزشتہ 10 ماہ سے ہے، نامعلوم افراد چادرو چار دیواری کی حرمت پامال کرتے ہوئے تحریک انصاف کے کارکنان اور سوشل میڈیا ٹیم کے اراکین کے گھروں میں گھس رہے ہیں اور وہاں موجود افراد کو دہشت زدہ کرنے کے ساتھ مطلوبہ کارکن کی عدم موجودگی کی صورت میں اہلِ خانہ تک کو اٹھا رہے ہیں‘۔

انہوں نے لکھا کہ ’اغوا، دورانِ حراست تشدد، جعلی مقدمات کی بھرمار، میڈیا پر مکمل پابندی اور صحافیوں کو ہراساں کیے جانے جیسے لاتعداد واقعات میں آج کے پاکستان کا عکس جھلکتا ہے جس میں قانون کی حکمرانی کا تو نشان تک نہیں جبکہ آئین سےانحراف ہر پہلو سےنمایاں ہے‘۔

بعد ازاں زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ پر ریٹائرڈ سیشن ججز کے ایک وفد سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے پیش گوئی کی کہ پی ٹی آئی کسی سہارے کے بغیر مکمل مینڈیٹ کے ساتھ اگلی حکومت بنائے گی اور ملک کی خدمت کرے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کبھی بھی مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹی لیکن عام انتخابات کا اعلان ہی مذاکرات کا واحد ایجنڈا ہونا چاہیے۔

عدلیہ ہماری ریڈ لائن ہے، پرویز الہیٰ

دریں اثنا سابق وفاقی و صوبائی وزرا اور ارکان صوبائی اسمبلی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی صدر چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف آئینی ترامیم کے ذریعے چیف جسٹس کے اختیارات کو محدود کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے عدلیہ اور پارلیمنٹ کے درمیان تصادم پیدا ہورہا ہے، اپوزیشن سے مشاورت کے بغیر قانون سازی کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

پرویز الہیٰ نے کہا کہ ’شہباز شریف کھل کر عدلیہ مخالف جذبات کا بھی اظہار کررہے ہیں، یہ سب کچھ سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف کے کہنے پر ہو رہا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’عدالتی اصلاحات دراصل سپریم کورٹ پر دباؤ ڈالنے کی ناکام کوشش ہیں، قومی اسمبلی کا اجلاس جمہوریت کو بلڈوز کرنے کے لیے طلب کیا گیا تھا‘۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نہ صرف وکلا بلکہ پوری قوم کی ریڈ لائن ہیں، عدلیہ کی آزادی پر کوئی قدغن برداشت نہیں کریں گے، حکومت سپریم کورٹ پر اپنے غیر آئینی اصول و ضوابط مسلط نہیں کر سکتی۔

قوم سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے، فواد چوہدری

دوسری جانب پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما فواد چوہدری نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’پوری قوم سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے، ہمیں ججز کے معاملات سے کوئی سروکار نہیں، ہم سپریم کورٹ کو کمزور نہیں ہونے دیں گے اور ان کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کسی کوشش کو برداشت نہیں کریں گے‘۔

انہوں نے عدلیہ سے کہا کہ وہ اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کی ذمہ داری عوام پر چھوڑ دیں، عوام ان فیصلوں کے مطابق عمل کریں گے۔

دریں اثنا صدر پی ٹی آئی وسطی پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا سفاک چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے، نواز شریف اور آصف زرداری گروپ نے ہمیشہ ججز پر دباؤ ڈالا اور اپنی مرضی کے فیصلے کیے۔

انہوں نے کہا کہ ’پی ڈی ایم قیادت بلیک میل کرنے اور جنگل کے قانون نافذ کرکے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور شہریوں کو اغوا کرنے میں ملوث ہے مگر قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو غیرمؤثر بنادیا اور اب سپریم کورٹ کے پیچھے پڑ گئی ہے۔

ڈاکٹر یاسمین رشید نے کہا کہ عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کے لیے پی ڈی ایم کی غیرقانونی قانون سازی کو پی ٹی آئی نے مسترد کر دیا ہے، اعلیٰ عدلیہ پر حملہ پاکستان پر حملے کے مترادف ہے۔

سپریم کورٹ کا رولز بنائے جانے تک ازخود نوٹس کے تمام کیسز ملتوی کرنے کی تجویز

بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے خاص کیوں سمجھے جاتے ہیں؟

چین سے بڑھتے تعلقات، سعودی عرب شنگھائی تعاون تنظیم کا حصہ بن گیا