’عدالتی اصلاحات بل‘ چیف جسٹس اور سپریم کورٹ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے شہباز شریف نے آج جلدی جلدی میں جو فیصلہ کیا ہے وہ صرف چیف جسٹس اور سپریم کورٹ پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہے کیونکہ یہ لوگ الیکشن نہیں چاہتے۔
لاہور کی زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ سے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ میں نے خود جوڈیشل ریفارمز کی بات کی ہے اور جب موجودہ دلدل سے نکلیں گے تو اس میں گورننس اور جوڈیشری اصلاحات ہوں گے۔
عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف نے آج جلدی جلدی میں جو فیصلہ کیا ہے وہ صرف عدلیہ اور سپریم کورٹ پر دباؤ ڈالنے کے لیے کیا ہے کیونکہ وہ الیکشن نہیں چاہتے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ پر حملہ کیا تھا جو وہاں سے جان بچا کر بھاگے تھے اور اس کے بعد رفیق تارڑ پیسوں کا بریف کیس بھر کرگیا اور کوئٹہ بینچ کو خریدا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم سب چاہتے ہیں کہ عدالتی نظام میں ریفارمز ہوں لیکن ان کی نیت آج پوری قوم سمجھ گئی ہے کہ ان کا مقصد الیکشن سے بھاگنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جو ساری چالیں چل رہے ہیں ان کے ساتھ ہینڈلرز ملے ہوئے ہیں، مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جو خود کو نیوٹرل کہتے ہیں وہ ان کے ساتھ کھڑے ہوگئے اور پھر جب ان پر تنقید کرتے ہیں تو کہتے ہیں ادارے کی توہین ہوگئی۔
عمران خان نے کہا کہ جب انہوں نے فیصلہ کیا کہ الیکشن نہیں کرانے تو پھر ان کے لیے یہ بات تھی کہ اقتدار میں کیسے رہنا ہے اور اس وقت جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی پاکستان کی جمہوریت کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو جماعت الیکشن چاہتی ہے وہ انتشار نہیں چاہتی اور جو الیکشن نہیں چاہتی اس کا کام تصادم کرنا اور انتشار پھیلانا ہے، انہوں نے ایک بدمعاش وزیر داخلہ رکھا ہوا ہے، وزیر داخلہ کا مطلب حفاظت کرنا ہے لیکن کسی بھی مہذب معاشرے میں ایسا شخص نہیں بٹھایا جاتا جس کا ماضی قتل کرنا ہے اور یہ شخص بیٹھ کر دھمکیاں دے رہا ہے مگر اس کو یہ نہیں پتا کہ پوری دنیا میں اس کے بیانات گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زمان پارک کے باہر لوگ اس لیے جمع ہیں کہ ان کو ڈر ہے کہ عمران خان کو اغوا کیا جائے گا اور زمان پارک پر جو حملہ ہوا وہ قانون کے مطابق نہیں تھا بلکہ وہ مجھے اغوا کرنے آئے تھے۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے آج پتا چلا ہے کہ اسلام آباد میں مجھ پر 40 کے قریب مقدمات درج کیے گئے ہیں اور ایک ہی دن میں 15 مقدمات درج کردیے گئے، میں لاہور میں ہوتا ہوں، مظاہرہ اسلام آباد میں ہوتا ہے لیکن دہشت گردی کے تین مقدمات درج ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل میں اسلام آباد ہائی کورٹ گیا جو لوگ آئے وہ وہیں کھڑے ہوگئے، وہاں تمام صحافی کھڑے تھے، ایک دم نامعلوم افراد شلوار قمیض میں پی ٹی آئی کے رنگ کے ڈنڈے لاکر ہمارے لوگوں کو مارتے ہوئے پکڑ کر لے گئے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ اور ان کے ساتھ جو نامعلوم ہیں وہ الیکشن نہیں چاہتے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ میرے باورچی کو پکڑ کر لے گئے، اس کو پہلے یہاں مارا اور پھر وہاں لے جاکر پوچھا کہ عمران خان کھانا کیا کھاتا ہے اور شہباز گل سے بھی یہی پوچھا، جب میں وزیراعظم تھا تو ایجنسیز نے میرے دو ملازمین کو پے رول پر رکھ دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی کھانا کیا کھاتا ہے اس سے آپ کا کیا کام، زہر دینے کا پروگرام ہے، یہ جو بھی حرکتیں کر رہے ہیں اس سے معاشرے میں نفرتیں بڑھ رہی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے سب سے زیادہ افسوس یہ ہے کہ ان کے پیچھے پاکستان کے وہ لوگ ہیں جو خود کو نیوٹرل کہتے ہیں اور میں ان کو کہنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ کو یہ نظر نہیں آرہا کہ قوم ان کی وجہ سے آپ کے خلاف ہوتی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چوروں کو بچانے کے لیے جو پالیسیاں بنائی جارہی ہیں وہ اس ملک میں نفرت پھیلا رہی ہیں اور ہو سکتا ہے کہ یہ ہم سب کے ہاتھ سے نکل جائے، اگر اس طرح چلتے رہے تو گیم سب کے کنٹرول سے نکل جائے گی۔
عمران خان نے کہا کہ ایک بار پھر نیوٹرلز کو کہتا ہوں کہ ابھی بھی کورس کریکشن کرنے کی ضرورت ہے، اب بھی راستہ درست کرلیں کیونکہ ڈرانے اور دھمکانے کا راستہ ناکام ہو رہا ہے اور اس سے لوگوں میں نفرتیں بڑھ رہی ہیں اور یہ سب اس کا حل نہیں ہے، حل صرف اور صرف صاف و شفاف الیکشن ہیں۔