اسرائیلی وزیر اعظم کا یوٹرن، ملک گیر احتجاج کے باعث ’متنازع عدالتی اصلاحات‘ روکنے کا اعلان
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے متنازع عدالتی اصلاحات روکنے کے عزم کا اظہار کیا جب کہ متنازع اصلاحات کے خلاف شروع ہونے والی ہڑتال اور بڑے پیمانے پر مظاہرے جاری ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق نیتن یاہو پیر کے روز ہونے والے ملک گیر واک آؤٹ کے باعث پڑھنے والے دباؤ کے سامنے جھک گئے جب کہ اس دوران ہسپتال، پروازیں اور کئی دیگر خدمات کی فراہمی کو متاثر کیا جب کہ ہزاروں اصلاحات مخالفین نے مقبوضہ بیت المقدس میں پارلیمنٹ کے باہر ریلی نکالی۔
وزیر اعظم نے اپنے نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ لوگوں کے احتجاج کو روکنے کی خواہش کے تحت میں نے بل کی دوسری اور تیسری شق پر کارروائی روکنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بات چیت کے لیے وقت مل سکے۔
مننازع قانون سازی کے عمل کو روکنے کا فیصلہ کرکے وزیر اعظم نے ڈرامائی یوٹرن لیا جب کہ انہوں نے صرف ایک روز قبل ہی اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے وزیر دفاع کو برطرف کر رہے ہیں جنہوں نے قانون سازی روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔
وزیر اعظم کے اس اقدام کو اسرائیل میں شکوک و شبہات کے ساتھ خوش آمدید کہا گیا، اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ تھنک ٹینک کے صدر نے کہا کہ یہ اقدام امن معاہدے کے مترادف نہیں بلکہ یہ شاید ری گروپنگ، دوبارہ منظم ہونے، توجہ ہٹانے اور پھر چارج کرنے کے لیے ممکنہ طور پر آگے بڑھنے کے لیے ایک جنگ بندی ہے۔
اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اس اقدام میں کوئی دھوکا دہی یا چکمہ نہیں ہے۔
صدر اسحٰق ہرزوگ نے کہا کہ وہ اصلاحات پر مذاکرات کی میزبانی کریں گے لیکن جب اے ایف پی نے اس معاملے پر رد عمل جاننے کے لیے رابطہ کیا تو ان کے ترجمان اس طرح کے مجوزہ مذاکرات کا شیڈول فراہم کرنے سے قاصر رہے۔
منگل کے روز اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ کی پارٹی اور سابق وزیر دفاع بینی گینٹز نے مشترکہ بیان میں کہا کہ اگر قانون کو کنیسٹ (پارلیمنٹ) کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا تو اس طرح کی بات چیت اور مذاکرات فوری طور پر رک جائیں گے۔
اپوزیشن نے اس سے قبل اصلاحات کے معاملے پر مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا تھا جب کہ ان اصلاحات کے تحت سیاست دانوں کو عدلیہ پر مزید اختیارات سونپے جائیں گے۔
اگرچہ اپوزیشن نے متوقع مذاکرات کے لیے نمائندے مقرر کیے لیکن نیتن یاہو کی دائیں بازو کی لکود پارٹی کی جانب سے ایسا کوئی قدم نہیں لیا گیا۔
نیتن یاہو نے آج جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مقصد ایک معاہدے تک پہنچنا ہے۔
اصلاحاتی پیکج کے خلاف تقریباً 3 ماہ سے جاری مظاہروں کی قیادت کرنے والوں نے اپنی ریلیاں جاری رکھنے کا عزم کیا، مظاہرین کی امبریلا موومنٹ نے کہا کہ نیتن یاہو کا اقدام اسرائیلی عوام کے احتجاج کو کمزور کرنے اور پھر آمریت نافذ کرنے کی ایک اور کوشش ہے، ہم اس وقت تک احتجاج نہیں روکیں گے جب تک عدالتی بغاوت کو مکمل طور پر نہیں روکا جاتا۔
اس معاملے نے اقتدار سنبھالنے کے صرف 3 ماہ بعد ہی اسرائیلی عوام کے درمیان اتحاد کے مؤقف کو متاثر کیا، اسرائیلی چینل 12 کے سروے کے مطابق نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی کی مقبولیت میں سات پوائنٹس کی کمی ہوگئی ہے، اس میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ اگر انتخابات ہوئے تو حکومت 120 نشستوں والی پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت کھو دے گی۔