الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے ممنوعہ فنڈز ضبط کرنے کا عمل شروع کر دیا
الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز جاری کیے گئے اپنے تفصیلی فیصلے میں گواہوں کے جرح کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست مسترد کرنے کی وجوہات کی وضاحت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پارٹی کو ملنے والی ممنوعہ رقوم ضبط کرنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے اپنے حکم میں کہا کہ اس مرحلے پر جرح کے لیے درخواست پر غور کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ اس پورے معاملے کو دوبارہ کھولا جائے جس کا گزشتہ سال اگست میں فیصلہ کیا جاچکا ہے، گزشتہ سال کے نتائج کو عملی جامہ پہنانے کے لیے موجودہ کارروائی پی ٹی آئی کو ملنے والی ممنوعہ فنڈز کو ضبط کرنے کے بارے میں ہیں۔
تفصیلی حکم میں کہا گیا ہے کہ ’اس مرحلے پر معاملے کو دوبارہ کھولنے یا دوبارہ جانچنے کی درخواست پر غور نہیں کیا جا سکتا کیونکہ پولیٹیکل پارٹیز رولز (پی پی آر) 2002 کے رول 6 کے مطابق کمیشن کی جانب سے کارروائی، پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے سیکشن 6 کی شرائط میں درج نتائج پر عمل درآمد ہے۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیٹیکل پارٹیز رولز کے رول نمبر 6 کے مطابق فوری کارروائی صرف ان فنڈز کو ضبط کرنے سے متعلق ہے جنہیں الیکشن کمیشن نے ’ممنوع‘ قرار دیا ہے، رول 6 کے صرف 2 تقاضے ہیں، ایک یہ کہ فریق کو نوٹس بھیجا جائے اور دوسرا یہ کہ فریق کو سماعت کا موقع دیا جائے، موجودہ کیس میں قانون کے دونوں تقاضوں کو پورا کیا گیا ہے’ ۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے 2 اگست 2022 کو اپنے متفقہ فیصلے میں واضح کیا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ پی ٹی آئی کو ممنوعہ فنڈنگ ملی ہے۔
جماعت اسلامی کی درخواست پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی
علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے نایب امیر جماعت اسلامی کراچی اور پارٹی کے الیکشن سیل کے چیئرمین عارف سلطان منہاس کی جانب سے دائر شکایت پر کراچی کے 17 پولنگ اسٹیشنز پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دے دیا۔
عارف سلطان منہاس نے مبینہ طور پر بعض بے ضابطگیوں کی وجہ سے بعداز انتخاب دھاندلی کے خلاف شکایت درج کروائی تھی اور ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے اپنے حکم میں کہا کہ تمام ریکارڈ اور انکوائری کمیٹی، متعلقہ آر اوز اور ڈی آر اوز اور دیگر متعلقہ فریقوں کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹس کا مطالعہ کرنے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ شکایت پر الیکشن کمیشن کی جانب سے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ ’لہذا 17 پولنگ اسٹیشنز کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی متعلقہ ریٹرننگ افسران متعلقہ ضلعی الیکشن کمشنرز کی موجودگی میں کرائی جائیں اور 3 روز کے اندر رپورٹ دفتر میں جمع کروائیں۔
الیکشن کمیشن نے اپنے بیان میں وضاحت کی کہ اورنگی میں ریٹرننگ آفیسر یو سی-3 ذوالفقار علی کو ان کے رویے کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے معطل کر دیا تھا، اس لیے متعلقہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر فوری حکم کے مطابق ضرورت پڑنے پر ان کی جگہ دوبارہ گنتی کرائے گا۔