سپریم جوڈیشل کونسل کی شکایت گزارکو جج کے خلاف الزامات پر بیانِ حلفی دینےکی ہدایت
سپریم جوڈیشل کونسل نے لاہور میں مقیم ایک شکایت گزار سے سپریم کورٹ کے ایک موجودہ جج کے خلاف لگائے گئے الزامات کی حمایت میں حلف نامہ پیش کرنے کا کہا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے رجسٹرار، جو سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکریٹری بھی ہیں، انہوں نے شکایت گزار ایڈوکیٹ میاں داؤد کو ایک خط کے ذریعے کہا ہے کہ وہ ایس جے سی پروسیجر آف انکوائری رولز، 2005 کے سیکشن 5(3) کی ضرورت کے مطابق اپنا حلف نامہ پیش کریں۔
قواعد کے سیکشن 5(3) کے مطابق جو شخص شکایت کے ذریعے جج کے مبینہ بد سلوکی کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی صحیح شناخت کرائے۔
سیکشن 5 یہ بھی وضاحت کرتا ہے کہ کوئی بھی شہری سپریم جوڈیشل کونسل،اس کے سیکریٹری یا رکن کے نوٹس میں جج کی مبینہ نااہلی یا بدتمیزی کے بارے میں معلومات لا سکتا ہے۔
تاہم اس طرح کے الزامات کی حمایت ایسے مواد سے کی جا سکتی ہے جو ایس جے سی کی رائے میں انکوائری شروع کرنے کے لیے کافی ہو۔
مجموعی طور پر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی جو سپریم کورٹ کی سنیارٹی لسٹ میں نویں نمبر پر ہیں، کے خلاف ایس جے سی کے سامنے چار شکایات درج کی گئی ہیں۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے وکیل اور سوشل میڈیا انفلوئنسر ایڈووکیٹ داؤد، مسلم لیگ (ن) لائرز فورم، پاکستان بار کونسل اور ایک فرد ایڈووکیٹ غلام مرتضیٰ خان کی جانب سے جج کے خلاف شکایات درج کرائی گئی ہیں، جس پر جواب دہندہ جج کے خلاف الزامات کی صداقت کا پتا لگانے کے لیے مکمل کارروائی کی ضرورت ہے تاکہ حتمی فیصلہ دیا جا سکے۔
سپریم جوڈیشل کونسل سے متعلق آئین کے آرٹیکل 209 میں اہم تبدیلیاں کی گئی تھیں جو 17ویں ترمیم سے قبل صدر کی جانب سے بھیجی گئی شکایات پر کارروائی کر سکتی تھی۔
آرٹیکل میں ترمیم کے ذریعے کونسل کو صدارتی ریفرنس کے علاوہ اعلیٰ عدالت کے جج کے طرز عمل یا صلاحیت کے بارے میں خود انکوائری کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔
اس کے بعد سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے فورم کو مزید مؤثر بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جسے کارروائی شروع کرنے اور تحقیقات کرنے کے لیے مسودہ قوانین/ طریقہ کار کی تیاری کا کام سونپا گیا تھا۔
کمیٹی نے 24 ستمبر 2005 کو ہونے والے اپنے اجلاس میں ایس جے سی کے انکوائری کے طریقہ کار کا ایک مسودہ تیار کیا جسے پھر کونسل نے منظور کیا اور بعد میں اسے باقاعدہ طور پر مطلع کر کے گزیٹڈ کیا گیا تھا۔
اس طرح کونسل مکمل طور پر فعال ہو گئی اور شکایات سننے کا سلسلہ شروع کر دیا۔
ایک بار جب کسی جج کے طرز عمل کے خلاف کوئی معلومات کونسل کے ممبر کو موصول ہوتی ہے، تو اسے چیف جسٹس کے سامنے پیش کیا جاتا ہے جو اس کے چیئرمین کے طور پر ایس جے سی کے سربراہ ہوتے ہیں۔
اس کے بعد چیف جسٹس معلومات کا جائزہ لینے اور اپنی رائے کا اظہار کرنے کے لیے اس معاملے کو کونسل کے پانچ ارکان میں سے کسی کے پاس بھیجیں گے۔