پاکستان

گورنر خیبرپختونخوا کا انتخابات کی تاریخ پر الیکشن کمیشن کے ساتھ تیسری بار مشاورت کا عندیہ

سپریم کورٹ کے جاری کردہ احکامات کے بعد الیکشن کمیشن انتخابات کے انعقاد کے لیے کوشاں ہے لیکن ہمیں زمینی حقائق کو دیکھنا ہوگا، غلام علی

گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے صوبے میں عام انتخابات کی تاریخ تجویز کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کے ساتھ تیسری بار مشاورت کا عندیہ دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ کے جاری کردہ احکامات کے بعد الیکشن کمیشن انتخابات کے انعقاد کے لیے کوشاں ہے لیکن ہمیں زمینی حقائق کو دیکھنا ہوگا۔

گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ ’میں خود صوبے میں آزادانہ، منصفانہ اور پرامن انتخابات کا خواہشمند ہوں، عدالت عظمیٰ کے جاری کردہ احکامات پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا، تاہم قبائلی اضلاع کے رہائشی وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کر رہے ہیں کیونکہ وہ مردم شماری کے نئے نتائج کے اعلان سے قبل عام انتخابات کے خلاف ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’صوبے میں انتخابات کے انعقاد کی تاریخ پر مشاورت کا عمل مکمل ہو چکا ہے، ایک یا 2 روز میں الیکشن کمیشن کے ساتھ ایک اور اجلاس ہوگا، صوبائی حکومت نے مجھے صوبے میں انتخابات کے انعقاد کی تیاریوں کے بارے میں ایک تحریری جواب جمع کروایا ہے جو الیکشن کمیشن بھیج دیا گیا ہے‘۔

غلام علی نے کہا کہ ’خیبرپختونخوا میں صورتحال پنجاب سے بالکل مختلف ہے، میں نے صوبائی حکومت کی جانب سے ظاہر کیے گئے تمام تحفظات سے الیکشن کمیشن کو ایک آئینی ادارہ ہونے کے ناطے آگاہ کردیا ہے، میں نے اپنی رائے سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کردیا، اب باقی کام الیکشن کمیشن کا ہے‘۔

انہوں نے اپنے اور نگراں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان کے درمیان تنازع کی افواہوں کو بھی مسترد کر دیا اور اسے سوشل میڈیا سائٹس پر پھیلایا جانے والا محض ایک پروپیگنڈا قرار دیا۔

واضح رہے کہ 15 مارچ کو گورنر خیبرپختونخوا نے الیکشن کمیشن کو باضابطہ طور پر فیصلے سے آگاہ کیے بغیر صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات کے لیے 28 مئی کی تاریخ کا اعلان کردیا تھا۔

انہوں نے یہ اعلان حتمی مشاورت کے لیے الیکشن کمیشن کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے مختصر بات چیت کے دوران کیا تھا، تاہم 18 مارچ کو وہ اپنے اس فیصلے سے پیچھے ہٹ گئے اور انتخابات کی نئی تاریخ طے کرنے سے پہلے ’اہم چیلنجز‘ سے نمٹنے پر زور دیا۔

الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے خط میں گورنر خیبرپختونخوا نے تاریخ بتانے کے بجائے کہا کہ صوبے میں طویل عرصے سے جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ اور سیکیورٹی پر مرکوز پالیسیوں کی وجہ سے خیبرپختونخوا دہشت گردی کا مرکز بنا ہوا ہے۔

انہوں نے خط میں کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلا، تحریک طالبان افغانستان کی جانب سے امارت اسلامیہ افغانستان کے قیام اور غیر نتیجہ خیز مفاہمتی عمل نے خیبر پختونخوا میں داخلی سلامتی کے چیلنجز کو مزید پیچیدہ کر دیا۔

مذکورہ خط میں گورنر خیبرپختونخوا کی جانب سے کہا گیا کہ صوبے میں موجودہ خطرات میں دیسی ساختہ بم سے حملے، خودکش حملے، سرحد پار حملے، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا شامل ہیں۔

حکومتی و عسکری قیادت کا قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی روز کرانے پر اتفاق

پی ایس ایل کا آٹھواں سیزن کتنا منفرد اور کامیاب رہا؟

پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال بدستور ’باعث تشویش‘ ہے، امریکا