بین الاقوامی فوجداری عدالت نے پیوٹن کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
بین الاقوامی فوجداری عدالت نے روسی صدر ولادمیر پیوٹن کے خلاف یوکرین میں جنگی جرائم کا الزام لگاتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ماسکو نے اپنے پڑوسی سے ایک سال سے جاری جنگ کے دوران حملے میں مظالم کے الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے اور روس کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پیوٹن کے خلاف وارنٹ گرفتاری کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
عالمی فوجداری عدالت نے بچوں کی غیر قانونی ملک بدری اور یوکرین کی سرزمین سے روسی فیڈریشن میں لوگوں کی غیر قانونی منتقلی کے شبے میں پیوٹن کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے۔
عالمی فوجداری عدالت کا یہ اقدام ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ کے زیرانتظام تحقیقاتی ادارے نے روس پر یوکرین میں قتل اور تشدد سمیت وسیع پیمانے پر جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام لگایا ہے۔
وارنٹ گرفتاری کی یہ خبر ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب چینی صدر شی جن پنگ اگلے ہفتے ماسکو کے سرکاری دورے پر روانہ ہونے والے ہیں جس سے روس اور چین کے درمیان تعلقات مضبوط ہونے کا امکان ہے۔
روس کو 24 فروری 2022 کو یوکرین میں دسیوں ہزار فوجی بھیجنے کے بعد سے غیر معمولی مغربی پابندیوں کا سامنا ہے۔