کشتی حادثے کے متاثرین کی ’اسمگلنگ‘ میں ملوث 6 افراد ایف آئی اے کے زیرِ حراست
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کم از کم 6 مزید ’انسانی اسمگلروں‘ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو ان لوگوں کو غیر قانونی طور پر لیبیا بھیجنے میں ملوث تھے، جو بعد میں وہاں ایک کشتی کے حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے اب تک 10 مبینہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کیا ہے جن کا تعلق ضلع گجرات کے مختلف علاقوں سے ہے۔
گجرات ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر غلام سرور وڑائچ نے ڈان کو بتایا کہ گجرات شہر کے ایک سنار سعید الیاس، مراریاں کے عبید اللہ، بوجھ پور کے منشا اللہ، کھاریاں کے ہشام اور دیگر دو افراد کو ان خلاف درج مقدمات کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لیبیا میں رہنے والے دو اہم ملزمان حمزہ سعید اور آفاق انسانی اسمگلروں کے ’ہینڈلر‘ رہے ہیں اور انہیں قانونی کارروائی کے ذریعے وطن واپس لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
غلام سرور وڑائچ نے کہا کہ گرفتار اسمگلروں سے ایف آئی اے حکام تفتیش کر رہے ہیں کیونکہ انہوں نے کشتی کے سانحے کے متاثرین کے اہل خانہ سے غیر قانونی طور پر یورپ بھیجنے کے لیے تقریباً 20 لاکھ روپے وصول کیے تھے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اب تک 14 مقتولین کی لاشیں، جن میں سے 8 کا تعلق گجرات سے، دو کا تعلق آزاد کشمیر کے ضلع بھمبھر سے اور ایک کا تعلق گوجر خان اور مریدکے سے ہے، گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان پہنچی تھیں جنہیں آبائی علاقوں میں سپردخاک کردیا گیا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک متاثرین میں سے 6 کا سراغ نہیں لگایا جاسکا اور یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ کشتی کے سانحے میں ہلاک ہوئے یا نہیں۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ ماہ 23 فروری کو کشتی کے حادثے کے بعد سے 8 غیر قانونی تارکینِ وطن لیبیائی حکام کی تحویل میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مزید گرفتاریوں کا امکان ہے کیونکہ اس ریکیٹ میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کے لیے تلاش جاری ہے۔
ایف آئی اے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ گجرات، منڈی بہاالدین، جہلم اور وزیر آباد اضلاع انسانی اسمگلنگ کے ’ہاٹ اسپاٹ‘ میں شامل ہیں کیونکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی اکثریت کا تعلق ان اضلاع سے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے کچھ تارکین وطن اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو بیرون ملک آباد ہونے میں مالی اور لاجسٹک مدد فراہم کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ فروری کے آخری ہفتے کے دوران مختلف ممالک سے تارکین وطن کو اٹلی لانے والی کشتی چٹانوں سے ٹکرا گئی تھی جس کے نتیجے میں چند بچوں سمیت 65 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
یہ بحری جہاز کئی روز قبل پاکستان، افغانستان، ایران اور کئی دیگر ممالک کے تارکین وطن کے ساتھ ترکیہ سے روانہ ہوا تھا اور اٹلی کے علاقے کلابیریا میں جنوبی ساحل کے قریب طوفانی موسم میں گھِر کر تباہ ہوگیا۔
واقعے میں ہلاک ہونے والے بیشتر افراد کی لاشیں ساحل سمندر سے نکالی گئی تھیں جہاں کشتی ڈوبی تھی، جبکہ کچھ لاشیں سمندر سے نکالی نہ جاسکیں۔