ملالہ کے پاکستانی انداز میں انگریزی بولنے پر تنازع
کچھ روز قبل ایک نامعلوم ٹوئٹر اکاؤنٹ کی جانب سے امریکی اخبار ورائٹی کی ویڈیو شیئر کی گئی جس میں ملالہ یوسف زئی کو آسکر ایوارڈ کی تقریب کے دوران صحافی کے سوال پر امریکی گلوکارہ ریحانہ کے لیے تعریف کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
نامعلوم ٹوئٹر اکاؤنٹ کی جانب سے ملالہ یوسف زئی کے انگریزی بولنے کے لہجے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملالہ کو انگریزی بولنے کی بہتر تربیت لینی چاہیے۔
اس ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے نامور اداکارہ نادیہ جمیل نے کہا کہ ’ہمارے ہیروز کا مذاق بناتے ہوئے آپ کو شرم آنی چاہیے، ملالہ کے چہرے پر گولی لگی جس سے ان کا آدھا حصہ مفلوج ہوگیا، تاہم انہوں نے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے جدوجہد جاری رکھی اور پاکستان کے لیے نوبیل انعام حاصل کیا‘۔
نادیہ جمیل نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ میں نے اس نامعلوم پروفائل کو بلاک کردیا ہے جو انگریزی بولنے کے لہجے کے حوالے سے احساس کمتری کا شکار ہیں اور بہادر لڑکی سے حسد کا اظہار کر رہی ہیں’۔
یہی نہیں اس سے قبل نامعلوم ٹوئٹر اکاؤنٹ کی جانب سے ملالہ کے لیے سخت الفاظ کے استعمال کرنے پر کئی صارفین نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔
صحافی سارہ حیدر نے لکھا کہ ’اپنا نام اور چہرہ ظاہر نہ کرکے اور نامعلوم ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کسی کو تنقید کا نشانہ بنانا بہت آسان ہے، یہی نہیں حسد انتہائی منفی احساس ہے جو آپ کو اندر سے ختم کردیتا ہے‘۔
حسن سعید نے لکھا کہ وہ تاریخ کی سب سے کم عمر نوبیل انعام یافتہ، آکسفورڈ گریجویٹ، ایک بین الاقوامی فلاحی فنڈ کی سربراہ ہیں، اقوام متحدہ سے متعدد بار خطاب کر چکی ہیں اور قاتلانہ حملے میں خوش قسمتی سے محفوظ رہی ہیں، ان کی انگریزی بالکل ٹھیک ہے لیکن آپ کی نفرت نہیں’۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’ملالہ اسی انگریزی لہجے کے ساتھ ہم سب کو پسند ہیں‘۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’دوسروں کی کامیابی دیکھ کر لوگ کیوں جلتے ہیں؟ جہاں لوگ تنقید کرتے نہیں تھکتے، مجھے خوشی ہے کہ ملالہ اپنی زندگی بھرپور طریقے سے جی رہی ہیں‘۔
اس کےعلاوہ کئی صارفین نے ملالہ کو اپنے ہی انداز میں انگیزی بولنے پر تعریف اور نامعلوم ٹوئٹر اکاؤنٹ کی جانب سے جاری تنقید پر افسوس کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ حال ہی میں ملالہ یوسف زئی نے 95ویں آسکر ایوارڈ کی تقریب میں پہلی بار شرکت کی تھی، جہاں ان کی مختصر دستاویزی فلم ’اسٹرینجر ایٹ دی گیٹ‘ بھی آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئی تھی۔
خواتین کی تعلیم کو فروغ دینے کے علاوہ 25 سالہ ملالہ یوسف زئی نے فلموں کی دنیا میں قدم رکھا ہے جہاں وہ سماجی انصاف اور تعلیم کو فروغ دینے جیسے پیغامات پر مبنی فلمیں تخلیق کرتی ہیں۔