آڈیو لیک: زمان پارک میں تشدد کے خاتمے کیلئے یاسمین راشد کی صدر سے مداخلت کی درخواست
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما یاسمین راشد اور صدر مملکت عارف علوی کے درمیان ہونے والی گفتگو پر مشتمل ایک آڈیو کلپ لیک ہوگیا۔
آڈیو کلپ میں یاسمین راشد کو صدر سے زمان پارک کے باہر تشدد ختم کرنے کے لیے ’فوری مداخلت‘ کی درخواست کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی گفتگو سے ایسا لگتا ہے کہ یہ بات چیت اس وقت کی گئی جب پی ٹی آئی کے حامی لاہور میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر قانون نافذ کرنے والوں کے ساتھ جھڑپوں میں مصروف تھے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے آڈیو لیک ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدر سے بات کرنے کی درخواست کی تھی جس پر انہیں ایوان صدر سے فون آیا تھا۔
کلپ میں یاسمین راشد کو صدر سے کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ یہاں کی صورتحال بہت خراب ہے، ہمارے کارکنوں نے پیٹرول بم پھینکنا شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پہلے کہ خون خرابہ ہو، میرے خیال میں آپ کو کسی سے بات کرنے اور فوری مداخلت کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے جواب دیا کہ میری اس حوالے سے کسی سے بات ہوئی ہے۔
اس پر یاسمین راشد نے کہا کہ ’آپ کو انہیں بتانا چاہیے کہ آپ بات کریں گے، صدر نے پوچھا ’کس سے‘؟ تو پی ٹی آئی رہنما نے جواب دیا ’خان صاحب‘۔
صدر نے مزید کہا کہ ’مجھے سمجھ نہیں آئی کہ آپ کیا کہہ رہی ہیں‘۔
یاسمین راشد نے کہا کہ دیکھیں سر اس وقت کی صورتحال میں کچھ لوگ مریں گے، کچھ پولیس والے بھی، حالات اتنے خراب ہو جائیں گے کہ انتخابات ملتوی ہو جائیں گے’۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میرے خیال میں آپ کو خان صاحب کو بتانے کی ضرورت ہے کہ میرے خیال میں سب سے بہتر یہ ہے کہ ہار مان لی جائے اور پھر کسی اور دن لڑیں، میں یہی سوچتی ہوں باقی آپ بہتر جانتے ہیں‘۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ زمان پارک کے باہر رینجرز بھی موجود تھی، پیٹرول بم پھینکے جا رہے تھے اور واٹر کینن سے آگ لگادی گئی ہے۔
سابق وزیر صحت نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آج پہلی مرتبہ جان بوجھ کر باہر بیٹھی ہوں، مسئلہ یہ ہے کہ اب یہ واقعی بد سے بدتر ہوتا جا رہا ہے۔
جس پر صدر نے جواب دیا ’ٹھیک ہے مجھے اسد عمر سے بھی مشورہ کرنے دیں‘۔
یاسمین راشد نے کہا کہ میں نے اسد سے بات کی تھی لیکن انہوں نے کہا کہ تمہیں کچھ نہیں کہنا، وہ بھی باہر بیٹھا ہے اور میں بھی، میرا بھی خیال ہے کہ آپ کو شاہ (محمود قریشی) صاحب سے بات کرنی چاہیے، وہ اندر خان صاحب کے ساتھ بیٹھے ہیں۔
آڈیو لیک پر تبصرہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ یہ ایک ’شرمناک فعل‘ ہے۔
پارٹی رہنما نے مزید کہا کہ ’وہ لوگ جو آڈیو گفتگو کو لیک کر رہے ہیں کہ انہوں نے صدر کے دفتر کے تقدس اور رازداری کے بارے میں سوچا بھی نہیں، آڈیو لیک کرنے والوں نے ایٹمی ملک کے سپریم کمانڈر کو بیرونی دنیا کے سامنے بے نقاب کیا اور پاکستان کے لیے شرمندگی کا باعث بنے‘۔
ٹوئٹر پر آڈیو کلپ پر ردِعمل دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے آفیشل اکاؤنٹ نے کہا کہ ’پی ٹی آئی رہنما اعتراف کر رہے ہیں کہ وہ پولیس پر پیٹرول بموں سے حملہ کر رہے ہیں! ریاست پر حملہ کرنے والے ان دہشت گردوں کے ساتھ‘۔
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے دعویٰ کیا کہ لیک ہونے والے کلپ کے پیچھے مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز کا ہاتھ ہے اور انہیں ’ویڈیو اور آڈیو ماہر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو ان کے پاس ہر طرح کی ویڈیو مل سکتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ عارف علوی کے بارے میں نہیں ہے، یہ پاکستان کے صدر کے عہدے کی ہے جہاں ایسا لگتا ہے کہ ان کی گفتگو ریکارڈ کی جا رہی ہے، یہ بے عزتی ہے، مخلوط حکومت نے ملک کو مذاق اور بنانا ریپبلک بنا دیا ہے۔