حیرت انگیز

کیا آپ بھی یہ سمجھتے ہیں کہ دولت سے خوشیاں خریدی جاسکتی ہیں؟

معاشی و سماجی ماہرین کئی دہائیوں سے اس سوال پر بحث کرتے آرہے ہیں یہاں تک کہ اس سوال پر کئی تحقیق بھی سامنے آچکی ہیں۔

کیا دولت سے خوشیاں خریدی جاسکتی ہیں؟ معاشی و سماجی ماہرین کئی دہائیوں سے اس سوال پر بحث کرتے آرہے ہیں یہاں تک کہ اس سوال پر کئی تحقیق بھی سامنے آچکی ہیں۔

لیکن اس سوال پر کوئی بھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکا، تاہم امریکی ماہرین کی جانب سے حال ہی میں نئی تحقیق سامنے آئی ہے جس میں اس کا جواب دیا گیا ہے۔

خوشی کسے کہتے ہیں؟

تحقیق میں جانے سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ خوشی کیا ہے ؟

خوشی کی پیمائش کرنا ایک پیچیدہ کام ہے، بی بی سی کے پروگرام ’مور اور لیس‘ (زیادہ یا کم) میں بات کرتے ہوئے نوبیل انعام یافتہ اینگس ڈیٹن کا کہنا تھا کہ خوشی کو ناپنے کے لیے وہ دو محتلف قسم کے سوالات پر انحصار کرتے ہیں۔

اینگس ڈیٹن کو خرچ، غربت اور بہبود کے موضوعات پر تحقیق کرنے پر نوبل انعام دیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک قسم کے سوال تو وہ ہوتے ہیں جن کا تعلق روز مرہ کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے ہوتا ہے اور اس کے بعد ایک بڑا سوال یہ ہوتا ہے کہ لوگ کیا سمجھتے ہیں کہ ان کی زندگی جا کہاں رہی ہے۔

کیا دولت سے خوشیاں خریدی جا سکتی ہیں؟ تحقیق

امریکا کی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق زیادہ تر لوگوں کا ماننا ہے کہ دولت سے انسان خوشیاں خرید سکتا ہے۔

یہ تحقیق پرسٹن یونیورسٹی کے نوبیل انعام یافتہ سائنسدان ڈینیئل کہنیمین اور پینسلوانیا یونیورسٹی کے میتھیو کلنگزورتھ نے کی۔

انہوں نے امریکا میں 18 سے 65 سال تک کی عمر کے 33 ہزار 391 افراد سے مختلف سوالات پوچھے، ان افراد کی سالانہ تنخواہ 10 ہزار ڈالر تھی۔

تحقیق کے دوران شرکا سے کہا گیا کہ وہ ایپ کے ذریعے اپنے احساسات کا اظہار کریں، ان افراد کے ایپ میں دو پیمانے درج تھے جس میں پہلا ’بہت بُرا‘ اور دوسرا ’بہت اچھا‘ تھا۔

اس تحقیق میں کیے جانے والے سوالات میں دو نتائج سامنے آئے، پہلا یہ کہ زیادہ افراد کا ماننا ہے کہ جب انسان کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کی خوشیوں میں زیادہ اضافہ ہوا۔

دوسری بات یہ سامنے آئی کہ صرف 20 فیصد افراد کا ماننا ہے کہ ان کی تنخواہ میں اضافے سے خوشیوں پر کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔

ایسے لوگوں کو ڈپریشن، دھوکا دہی یا گھریلو مسائل کا سامنا ہے جنہیں دولت کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ البتہ زیادہ تر لوگوں کا ماننا ہے کہ آمدنی میں اضافے سے خوشیوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے لیکن اگر آپ امیر ہیں اور شدید جذباتی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں تو دولت اس کا حل نہیں ہے، تاہم اگر آپ اپنی خواہشات کی تکمیل کی بات کریں تو آپ پیسے سے خوشی خرید سکتے ہیں۔

سانس کی بو سے پریشان ہیں تو ان 5 نسخوں پر عمل کریں

منشا پاشا کا فنکاروں اور کرکٹرز کو ایک دوسرے کا احترام کرنے کا مشورہ

خوش رہنے کے لیے پیسے کہاں خرچ کیے جائیں؟