پاکستان

پنجاب میں الیکشن کیلئے عدالتی افسران دیے جائیں، پی ٹی آئی کا چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو خط

شفاف انتخابات کے لیے عدلیہ کا کردار اہم ہے، حکومت کے ماتحت افسران کو انتخابات کا انعقاد سونپا گیا تو شفافیت کے امکانات خاک میں مل جائیں گے، رہنما پی ٹی آئی
|

پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب میں 30 اپریل کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے عدالتی افسران فراہم کرنے کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا۔

پی ٹی آئی کے مرکزی سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو لکھے خط میں کہا کہ شفافیت کے پیش نظر انتخابات ہمیشہ عدالتی افسران پر مشتمل ڈی آر اوز اور آر اوز کے ذریعے ہی کروائے جاتے ہیں، انتخابات کے انعقاد کے لیے عدالتی افسران کی نامزدگیوں کے لیے الیکشن کمیشن کی درخواست مسترد کیے جانے پر تحریک انصاف حیرت اور تشویش کا شکار ہے۔

فواد چوہدری نے اپنے خط میں مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ یکم مارچ 2023کو از خود نوٹس کے فیصلے میں اس حوالے سے واضح ہدایات دے چکی ہے، آئین کے آرٹیکل 213، 218 اور 220 بھی اس حوالے سے واضح ہدایات فراہم کرتے ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اور پنجاب کی نگران حکومتیں تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنان کو نشان انتقام بنانے کے لیے ہر حد سے گزر رہے ہیں، چیئرمین تحریک انصاف خطرناک قاتلانہ حملے میں بال بال بچے مگر انہیں گہرے زخم آئے ہیں، تحریک انصاف کے قائدین اور کارکنان کو ہی بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ انتخابات سے دور رکھنے کے لیے تحریک انصاف کے قائدین کو جعلی اور جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن بھی اپنی غیر جانبداریت برقرار رکھنے میں ناکام ہوا ہے، عدالتی افسران کے بجائے اگر حکومت کے ماتحت افسران کو انتخابات کا انعقاد سونپا گیا تو ان کی شفافیت کے امکانات خاک میں مل جائیں گے اور عوام بھی انہیں قبول نہیں کرے گی۔

فواد چوہدری کی جانب سے ارسال کیے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ پر مقدمات کے بوجھ سے آگاہ ہیں مگر مقننہ کے انتخابات میں شفافیت نہایت اہم اور حساس معاملہ ہے، دھاندلی و بدعنوانیوں کے تدارک اور آزادانہ، منصفانہ و شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے عدلیہ کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

پی ٹی آئی نے خط میں استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کی درخواست مسترد کیے جانے کے فیصلے پر نظر ثانی فرمائیں، 30 اپریل کو پنجاب میں ہونے والے انتخابات کے انعقاد کے لیے ماتحت عدلیہ سے افسران کی نامزدگیوں کے حوالے سے رجسٹرار کو مناسب ہدایات جاری کریں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے پنجاب میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے انتخابی افسران بیوروکریسی سے لے لیے تھے، الیکشن کمیشن نے انتخابات کے لیے آر اوز، ڈی آر اوز اور اے آر اوز کی تعیناتی کر دی تھی اور یہ تمام تعیناتیاں بیوروکریسی سے کی گئی تھیں۔

الیکشن کمیشن کے اس اقدام سے ایک روز قبل پی ٹی آئی کے وفد نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ ریٹرننگ افسران بیورو کریسی کے بجائے عدلیہ سے ہونے چاہئیں۔

ذرائع کے مطابق سابق حکمران جماعت نے موجودہ نگراں حکومت کے اثرورسوخ کی نشان دہی کرتے ہوئے بیوروکریسی کی غیرجانب داری کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عدلیہ سے آر اوز لینے کی کوشش کی تھی، لیکن لاہور ہائی کورٹ نے اس معاملے پر معذرت کر لی۔

انہوں نے کہا کہ اب ہمارے پاس بیوروکریسی سے مدد لینے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی تاخیر الیکشن میں التوا کا سبب بنے گی۔

لاہور ہائیکورٹ: توشہ خانہ کا 1990 سے 2001 تک کا ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت

پاک-افغان ٹی 20 سیریز کیلئے اسکواڈ کا اعلان، شاداب خان کپتان مقرر

’آسکر‘ تقریب میں ملالہ سے نامناسب سوال کرنے پر میزبان کو تنقید کا سامنا