پاکستان

غیر ملکی سرمایہ کاروں کی مسائل نظر انداز کرنے پر حکومت پر سخت تنقید

10 ماہ سے شیئر ہولڈرز کو منافع نہیں بھیج سکے جس سے ملک کی ساکھ کو نقصان ہو رہا ہے، ملٹی نیشنل کمپنیوں کی تنظیم کا وزیراعظم کو خط

غیر ملکی سرمایہ کاروں نے بورڈ آف انوسٹمنٹ اور دیگر ’ متعلقہ وزارتوں’ کو ان کے منافع کی واپسی میں رکاوٹ سمیت متعدد مسائل کو نظر انداز کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کام کرنے والی 200 سے زائد بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم نے وزیراعظم کو لکھے خط یں کہا گیا ہے کہ وہ گزشتہ 10 ماہ سے اپنے بیرون ملک مقیم شیئر ہولڈرز کو ڈیویڈنڈ نہیں بھیج سکے، جس کی وجہ سے ملک کی ساکھ کو “شدید نقصان ہو رہا ہے۔

ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر بمشکل ایک ماہ کے درآمدی بل پوراکرنے کے قابل ہیں جس کی وجہ سے حکومت ڈالر آؤٹ فلو کو روکنے پر مجبور ہے، اس پابندی سے بیرون ملک مقیم سرمایہ کار بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

پاکستان میں اکثر غیر ملکی کمپنیاں اپنی زیادہ تر مصنوعات، خدمات مقامی مارکیٹ میں فروخت کرتی ہیں، یہ فروخت مقامی کرنسی کے حساب سے فروخت کی جاتی ہیں جن کا منافع بھی روپے میں ہوتا ہے لیکن بعد میں ان کے بیرون ملک اسپانسرز کو منافع کی واپسی عام طور پر ڈالرز میں ہوتی ہے، اس کے باعث پہلے ہی ڈالر کی کمی کے شکار ملک کی دائیگیوں کا توازن مزید غیر مستحکم ہو جاتا ہے۔

منافع کی واپسی میں روکاوٹ بھی ملٹی نیشنلز کو سخت مالی نقصان کا باعث بن رہی ہے جب کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران غیر معمولی کمی کی وجہ سے بھی اس میں کمی ہوئی۔

اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) کے صدر عامر پراچا جو پاکستان میں کام کرنے والی سب سے بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں سے ایک کمپنی یونی لیور پاکستان لمیٹڈ کے سی ای او بھی ہیں، ان کے دستخط کیے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بڑے شیئر ہولڈرز کی کرنسی کے مقابلے میں مقامی کرنسی ڈیویڈنڈ مسلسل کم ہو رہا ہے جس کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سرمایہ کاری مزید کم پرکشش ہو رہی ہے۔

خط میں ہولڈ پر رکھے گئے منافع کے اعداد و شمار کا کوئی ذکر نہیں تھا، تاہم بڑے غیر ملکی کلائنٹس کو خدمات فراہم کرنے والے بینک کے سی ای او نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ جنوری کے آخر تک زیر التوا ڈالر ڈیویڈنڈ کی رقم ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہوگئی، یہ روکی گئیں ادائیگیاں بینکنگ، خوراک، ٹیلی کام، کیمیکل، پاور، تمباکو، آٹو اور انرجی ایکسپلوریشن کے شعبوں میں تھیں۔

پاکستان میں آزادانہ غیر ملکی سرمایہ کاری کی پالیسی ہے جو 100 فیصد منافع کی واپسی کی اجازت دیتی ہے، ملٹی نیشنل کمپنیوں نے کیلنڈر ایئر2021 میں ایک ارب 60 کروڑ ڈالر اپنے بیرون ملک ہیڈ کوارٹرز کو واپس بھیجے، 2022-23 کے ابتدائی سات ماہ کے دوران واپس بھیجی جانے والی رقم 22 کروڑ ایک لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 78.3 فیصد کم ہے۔

بڑے پیمانے پر ڈالر کی کمی نے بھی بینکوں کو لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کھولنے سے انکار کر دیا ہے جس کی وجہ سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کو اہم اسپیئر پارٹس اور بنیادی خام مال کی کمی کا سامنا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ ہمارے بہت سی ممبر کمپنیوں کو اپنے مینوفیکچرنگ کاموں کو جزوی طور پر بند کرنا پڑا اور ورکرز کو بھی فارغ کرنا پڑا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اس وقت او آئی سی سی آئی کی زیادہ تر رکن کمپنیوں کا اعتماد متزلزل ہے، اگر فوری اعتماد بحالی کے اقدامات نہیں کیے گئے تو معیشت پر دیگر منفی اثرات کے علاوہ حکومتی ریونیو کے براہ راست متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔

خاتون جج دھمکی کیس: عمران خان کے وارنٹ گرفتاری 16 مارچ تک معطل

پاک-افغان ٹی 20 سیریز کیلئے اسکواڈ کا اعلان، شاداب خان کپتان مقرر

’آسکر‘ تقریب میں ملالہ سے نامناسب سوال کرنے پر میزبان کو تنقید کا سامنا