ظل شاہ کی موت کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکن ظل شاہ کی موت کے معاملے پر تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے شہباز جندران کی جانب سے 8 مارچ کو نکالی گئی ریلی کے دوران پی ٹی آئی کے کارکن علی بلال عرف ظل شاہ کی موت کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کی تھی۔
ظل شاہ کی ہلاکت پر جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے دائر درخواست پر جسٹس شمس محمود مرزا نے سماعت کی، ایڈووکیٹ ندیم سرور کے توسط سے دائر درخواست میں پنجاب حکومت، آئی جی پنجاب، ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ سیاسی ورکر علی بلال عرف ظلے شاہ کو دن دہاڑے قتل کر کے سروس ہسپتال چھوڑ دیا گیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ظلے شاہ پر بدترین تشدد کے نشانات سامنے آئے ہیں، استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ ظلے شاہ کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا حکم دے، عدالت کمیشن کی کارروائی کی خود نگرانی بھی کرے۔
لاہور ہائی کورٹ نے دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے بھی گزشتہ ہفتے کارکن کے قتل کی تحقیقات کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔
لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں عمران خان نے ریلی کے دوران جاں بحق ہونے والے کارکن علی بلال عرف ظل شاہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے پولیس کو ’درندے‘ قرار دیا تھا۔
پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’پولیس نے اس کو اٹھا کر وین میں رکھ کر کہاں لے کر گئے، دو ڈیڑھ گھنٹے کے اندر اس کے ساتھ کیا کیا گیا‘۔
عمران خان نے کہا تھا کہ ’اس کی لاش ایک سڑک پر ملی، ہماری جماعت کا ایک کارکن سڑک سے لاش اٹھا کر سروسز ہسپتال لے کر گیا، اس کے بعد پوسٹ مارٹم آتی ہے اور میں نے ڈاکٹر یاسمین کے ساتھ قوم کو رپورٹ کے بارے میں بتایا گیا‘۔
عمران خان نے کہا تھا کہ ’میں پنجاب کے چیف جسٹس سے درخواست کرتا ہوں کہ اس پر جوڈیشل کمیشن بنائیں، ان درندوں سے ہمیں انصاف کی کوئی امید نہیں ہے، آپ کمیشن بنائیں اور تفتیش کریں کہ اس کو کیا ہوا ہے، آپ راہ حق پر کھڑا ہوں، یہ آپ، وکلا اور قوم کی ذمہ داری ہے‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’میری درخواست ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا گیا، لاہور ہائی کوٹ کو کہنا چاہتا ہوں جوڈیشل کمیشن بنائیں، الیکشن کمیشن کو کہنا چاہتا ہوں کہ وزیراعلیٰ، آئی جی اور سی سی پی او سے فوری طور پر استعفیٰ لیں، ان پر کارروائی کریں‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’میں پنجاب کے چیف جسٹس سے درخواست کرتا ہوں کہ اس پر جوڈیشل کمیشن بنائیں، ان درندوں سے ہمیں انصاف کی کوئی امید نہیں ہے، آپ کمیشن بنائیں اور تفتیش کریں کہ اس کو کیا ہوا ہے، آپ راہ حق پر کھڑا ہوں، یہ آپ، وکلا اور قوم کی ذمہ داری ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میری درخواست ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا گیا، لاہور ہائی کوٹ کو کہنا چاہتا ہوں جوڈیشل کمیشن بنائیں، الیکشن کمیشن کو کہنا چاہتا ہوں کہ وزیراعلیٰ، آئی جی اور سی سی پی او سے فوری طور پر استعفیٰ لیں، ان پر کارروائی کریں‘۔
یاد رہے کہ 8 مارچ کو لاہور میں پی ٹی آئی کی ریلی کے دوران دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پولیس نے کریک ڈاؤن کیا تھا جبکہ اس دوران پی ٹی آئی کا کارکن علی بلال جاں بحق ہوگیا تھا۔