پاکستان

وزیر اعلیٰ سندھ کا صوبے کے تحفظات دور نہ ہونے پر مردم شماری کے بائیکاٹ کا انتباہ

صوبے کے عوام کے تحفظات کو دور نہ کیا گیا تو حکومت مردم شماری کے جاری عمل کے لیے وفاقی حکومت کو دی گئی حمایت واپس لے لے گی، مراد علی شاہ

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خبر دار کیا ہے کہ اگر صوبے کے تحفظات کو دور نہیں دیا گیا تو صوبائی حکومت کی جانب سے پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کی جاری ساتویں ڈیجیٹل ہاؤسنگ اینڈ پاپولیشن مردم شماری کے لیے دی گئی حمایت واپس لینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تقریباً صوبائی حکومت کے 8 ہزار ملازمین پی بی ایس کے ذریعے تربیت حاصل کرنے کے بعد آبادی کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے شمار کنندگان اور سپروائزر کے طور پر تعینات کیا گیا ہے، شمار کنندگان کے علاوہ صوبائی حکومت نے مردم شماری کے عملے کی سیکیورٹی کے لیے بڑی تعداد میں پولیس اہلکار بھی تعینات کیے ہیں۔

کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کی جانب سے کراچی گیمز کے حوالے سے منعقدہ تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی نے 2017 کی مردم شماری کے دوران جو اعتراضات اٹھائے تھے وہ اب درست اور حقیقی ثابت ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گر مردم شماری کی جاری مہم کے لیے شفاف نظام تیار نہیں کیا گیا یا اپنایا نہیں گیا تو اس کا انجام بھی 2017 کی طرح کا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر صوبے کے عوام کے تحفظات کو دور نہ کیا گیا تو ان کی حکومت مردم شماری کے جاری عمل کے لیے وفاقی حکومت کو دی گئی حمایت واپس لے لے گی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے مردم شماری حکام سے کہا کہ وہ خاندان کا ڈیٹا/گنتی کی کاپی متعلقہ خاندان کے افراد کے ساتھ شیئر کریں، انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ پتا ہونا چاہیے کہ کسی مخصوص علاقے میں ایک خاندان کے کتنے افراد کو شمار کیا گیا ہے تاکہ غلطی کی صورت میں اس کے خلاف دعویٰ دائر کیا جا سکے، انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کو صوبے کے ڈیٹا تک رسائی ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پی بی ایس کی جانب سے جو ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے وہ براہ راست نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو دیا جائے تاکہ وہ لوگوں کو سی این آئی سی/بے فارم جاری کر سکیں اور یہاں مقیم غیر ملکیوں اور غیر قانونی تارکین وطن کا ڈیٹا بھی بنا سکیں۔

جماعت اسلامی کے الزامات مسترد

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آنے والی پیپلز پارٹی کراچی کے میئر کا عہدہ سنبھالے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ پیپلز پارٹی اپنا امیدوار کراچی کا میئر منتخب کرائے گی، انہوں نے کہا کہ ہم اکثریتی جماعت ہیں اور میئر کے لیے ہمارا امیدوار آسانی سے سٹی کونسل سے منتخب ہوجائے گا۔

جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمٰن کی جانب سے حکمراں جماعت پر لگائے گئے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کے رونے دھونے، دعووں اور الزامات کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔

انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان پر زور دیا کہ وہ بقیہ مقامی حکومتوں کی نشستوں پر انتخابات کے عمل کو تیز کرے اور روکے گئے نتائج کا اعلان کرے تاکہ ضلعی چیئرمینز اور میئرز کے انتخابات کے آخری مرحلے کو حتمی شکل دی جاسکے۔

شمالی وزیرستان میں ایک ’عسکریت پسند‘ ہلاک، دوسرا گرفتار

کراچی کنگز آخری لیگ میچ میں کامیاب، لاہور قلندرز کو 86 رنز سے شکست

آسکر ایوارڈز 2023 کا اعلان، بھارت نے دو ایوارڈ اپنے نام کرلیے