پاکستان

لنڈی کوتل: تحفظات دور نہ کرنے پر مقامی قبیلے کا طورخم پر کسٹم ٹرمینل کی تعمیر روکنے کا انتباہ

اجتماعی اراضی پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ساتھ طے کیے گئے اراضی کے حصول کے معاہدے سے زیادہ قبضہ کرلیا گیا ہے، قبیلہ خوگہ خیل

لنڈی کوتل کے خوگہ خیل قبیلے نے انتباہ دیا ہے کہ اگر طورخم بارڈر پر کسٹم ٹرمینل کی تعمیر کے لیے طے شدہ معاہدے سے زائد زمین پر ’قبضے‘ سے متعلق ان کے تحفظات دور نہ کیے گئے تو وہ تعمیرات روک دیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکڑوں قبائلیوں نے گزشتہ روز باچا خان چوک پر مظاہرہ کیا اور نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) کے خلاف نعرے لگائے کیونکہ ان کے بقول ان کی اجتماعی اراضی پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ساتھ طے کیے گئے اراضی کے حصول کے معاہدے سے زیادہ قبضہ کرلیا گیا ہے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے خوگہ خیل کے عمائدین مفتی اعجاز، قاری ناظم گل، معراج الدین، ملک لطف اللہ، کلیم اللہ، حاجی الیاس اور دیگر نے کہا کہ بارہا احتجاج کے باوجود سیکڑوں کنال اراضی پر این ایل سی نے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا قبیلہ ٹرمینل کی تعمیر کے خلاف نہیں بلکہ زمین کے حصول کے لیے مناسب قانونی طریقہ کار پر عمل اور مالکان کے لیے مناسب معاوضے کا مطالبہ کرتا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ این ایل سی نے خوگہ خیل کے نام نہاد عمائدین کے ایک گروپ سے بات کر کے ’تقسیم کرو اور حکومت کرو‘ کی پالیسی اپنائی تاکہ حقیقی نمائندوں کو نظر انداز کر کے انہیں ان کے مالکانہ حقوق سے محروم رکھا جا سکے۔

قبائلی عمائدین نے کہا کہ این ایل سی انہیں مزید بے وقوف نہیں بنا سکتا، اگر 16 مارچ تک حکام کی جانب سے مثبت جواب نہ ملا تو تعمیرات روک دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ طورخم بارڈر پر سیکڑوں مقامی لوگوں کا ذریعہ معاش کاروباری سرگرمیوں سے وابستہ ہے لیکن کچھ سرکاری محکمے نئی سرحدی پالیسی کے نام پر انہیں ان کی جائز کمائی سے محروم کر رہے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ویزہ پالیسی کے نفاذ سے ہزاروں مقامی مزدوروں اور پورٹرز کو بے روزگار کر دیا گیا ہے جوکہ سرحد کے دونوں طرف رہنے والے مقامی قبائل کے جائز حقوق کے خلاف ہے۔

اس ٹرمینل کی بنیاد 2003 میں رکھی گئی تھی لیکن خطے میں سیکیورٹی کی صورتحال کے باعث 2015 تک اس کی تعمیر شروع نہ ہو سکی، حالیہ برسوں میں تعمیرات کی وجہ سے لنڈی کوتل کے ذیلی قبیلے خوگہ خیل کی ملکیت والی زمین کے حصول پر تنازع پیدا ہوا ہے۔

گزشتہ چند برسوں میں کئی واقعات پر احتجاج کرنے والے قبائلیوں نے ٹرمینل پر تعمیراتی کام کو زبردستی روک دیا تھا، قبائلیوں کے مطابق وہ جون 2015 میں ایک تحریری معاہدے کے ذریعے ٹرمینل کی تعمیر کے لیے حاصل کی گئی 300 کنال زمین کے اجتماعی مالکان ہیں۔

ان کا دعویٰ ہے کہ این ایل سی نے مبینہ طور پر مالکان کو کسی پیشگی اطلاع کے بغیر مزید زمینوں پر قبضہ کرلیا ہے، جنوری 2022 میں کئی دنوں کے احتجاج کے بعد اس تنازع کو حل کرنے کے لیے نو رکنی جرگہ بھی تشکیل دیا گیا تھا۔

توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک، تحائف لینے والوں میں اہم شخصیات کے نام شامل

آسکر ایوارڈز 2023 کا اعلان، بھارت نے دو ایوارڈ اپنے نام کرلیے

امریکی پینل کی گجرات میں مودی کے اقدامات پر تنقید