پاکستان

الیکشن کمیشن کا قومی اسمبلی کے 37حلقوں میں ضمنی انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان

متعلقہ عدالتوں کے اگلے احکامات تک قومی اسمبلی کی سندھ، بلوچستان خیبر پختونخوا اور اسلام آباد کی نشستوں پر انتخابات ملتوی کردیے ہیں، الیکشن کمیشن
|

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ہائی کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں قومی اسمبلی کے 37 حلقوں میں ضمنی انتخابات تاحکم ثانی ملتوی کر دیے ہیں۔

27 جنوری کو الیکشن کمیشن نے اعلان کیا تھا کہ 16 مارچ کو قومی اسمبلی کی 33 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوں گے، 3 فروری کو کمیشن نے کہا کہ قومی اسمبلی کی مزید 31 نشستوں کے لیے ضمنی انتخابات 19 مارچ کو ہوں گے۔

تاہم رواں ماہ کے اوائل میں پشاور، سندھ اور بلوچستان کی ہائی کورٹس نے اپنے اپنے صوبوں میں ضمنی انتخابات کو معطل کر دیا تھا جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے تین رہنماؤں کے ڈی نوٹیفکیشن کو معطل کر دیا تھا۔

اتوار کو جاری ہونے والے چار الگ الگ نوٹی فکیشنز میں انتخابی نگراں ادارے نے کہا کہ متعلقہ عدالتوں کے اگلے احکامات تک قومی اسمبلی کی بلوچستان میں ایک، اسلام آباد کی 3، سندھ کی 9 اور خیبر پختونخوا کی 24 نشستوں کے لیے انتخابات ملتوی کردیے ہیں۔

جن نشستوں پر ضمنی انتخابات ملتوی کیے گئے ہیں ان کی تفصیل کچھ یوں ہے۔

خیبر پختونخوا کی نشستیں

این اے 02 سوات1، این اے 03 سوات 2، این اے 04 سوات 3، این اے 05 اپر دیر۔1، این اے این اے06 لوئر دیر1، این اے 07 لوئر دیر2، این اے 08 ملاکنڈ محفوظ علاقہ، این اے-09 بونیر، این اے 16 ایبٹ آباد 2، این اے 17 ہری پور 1، این اے 18 صوابی 1، این اے 19 صوابی 2، این اے 20 مردان 1، این اے 25 نوشہرہ 1، این اے 26 نوشہرہ 2، این اے 28 پشاور 2، این اے 30 پشاور 4، این اے 32 کوہاٹ، این اے 34 کرک، این اے 38 ڈی آئی خان، این اے 40 باجوڑ 1، این اے 42 مہمند، این اے 43 خیبر 1، این اے 44 خیبر 2۔

اسلام آباد کی نشستیں

این اے 52 اسلام آباد 1، این اے 53 اسلام آباد 2، این اے 54 اسلام آباد 3۔

سندھ کی نشستیں

این اے 241 کورنگی کراچی 3، این اے 242 کراچی شرقی، این اے 243 کراچی شرقی 2، این اے 244 کراچی شرقی 3، این اے 247 کراچی جنوبی 2، این اے 250 کراچی غربی 3، این اے 252 کراچی غربی 5، این اے 254 کراچی وسطی 2، این اے 256 کراچی وسطی 4۔

بلوچستان کی نشست

این اے 265 کوئٹہ 2

پی ٹی آئی کے استعفے اور ہائی کورٹس کے احکامات

یاد رہے کہ قومی اسمبلی کی نشستیں اس وقت خالی ہوئیں جب اسپیکر راجا پرویز اشرف نے اپریل 2022 سے زیر التوا پی ٹی آئی کے استعفے تیزی سے قبول کرنا شروع کر دیے تھے جہاں اس کا ممکنہ مقصد بظاہر اپوزیشن کے وزیر اعظم شہباز شریف کے خلاف تحریک اعتماد کے منصوبے کو ناکام بنانا ہے۔

8 ماہ کے التوا کے بعد قومی اسمبلی کے اسپیکر نے 17 جنوری کو پی ٹی آئی کے 34 اراکین قومی اسمبلی اور 20 جنوری کو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید سمیت 35 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کر لیے تھے۔

25 جنوری کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے مزید 43 اراکین قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کر دیا تھا جس کے خلاف پی ٹی آئی نے عدالتوں سے رجوع کیا تھا۔

یکم مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے تین ارکین اسمبلی اسد عمر، علی نواز اعوان اور راجہ خرم شہزاد کا ڈی نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن اور قومی اسمبلی سے جواب طلب کیا تھا۔

ایک روز بعد بلوچستان ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو این اے 265، کوئٹہ میں ضمنی انتخاب کے انعقاد سے روک دیا تھا اور ساتھ ہی پی ٹی آئی رہنما قاسم سوری کا الیکشن کمیشن کا ڈی نوٹیفکیشن بھی معطل کر دیا تھا۔

3 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کی 24 نشستوں پر ضمنی انتخابات کا نوٹی فکیشن معطل کردیا تھا۔

اس ہفتے کے اوائل میں سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو قومی اسمبلی کی 9 نشستوں پر ضمنی انتخابات کرانے سے روک دیا تھا اور اس حوالے سے کمیشن کا نوٹی فکیشن 25 اپریل تک معطل کر دیا تھا۔