دنیا

بخموت میں لڑائی: روس، یوکرین کا ایک دوسرے کے سیکڑوں فوجی ہلاک کرنے کا دعویٰ

روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا کہ فرنٹ لائن پر موجود 210 یوکرینی فوجی ہلاک ہوگئے ہیں، رپورٹ

روس اور یوکرین نے گزشتہ دن سے بخموت کے علاقے میں لڑائی کے دوران ایک دوسرے کے سیکڑوں فوجی ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی فوج کے ترجمان نے کہا کہ بخموت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کی جنگ کے دوران 221 روسی حامی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 300 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

ادھر روس کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا کہ فرنٹ لائن پر موجود 210 یوکرینی فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق روس نے بخموت میں ہونے والی ہلاکتوں کا کوئی ذکر نہیں کیا جو کہ سال بھر سے جاری جنگ کی سب سے خونریز اور طویل ترین جنگ کا مقام رہا ہے۔

دونوں ممالک نے بخموت میں بے تحاشہ نقصان اور تکالیف کا ذکر کیا ہے جبکہ دونوں ممالک میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کا تعین کرنا مشکل ہے۔

برطانوی ملٹری انٹیلی جنس نے کہا کہ روس کے ویگنر گروپ نے بخموت کے بیشتر مشرقی حصے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

برطانوی وزارت دفاع نے اپنے روزانہ انٹیلی جنس بلیٹن میں کہا کہ شہر کے مرکز میں دریائے بخموت اب فرنٹ لائن کی نشاندہی کرتا ہے۔

یوکرین اس بات پر زور دے رہا ہے کہ وہ بخموت پر قبضہ کر رہا ہے اور روسی افواج کو سبق سکھا رہا ہے جہاں بخموت کے دفاع کے انچارج کمانڈر نے کہا کہ اس کا تحفظ یوکرین کی جوابی کارروائی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

ماسکو کا کہنا ہے کہ بخموت پر قبضہ کرنے سے یوکرین کے دفاع میں خلل پیدا ہو جائے گا اور یہ ڈونباس کے تمام صنعتی علاقے پر قبضہ کرنے کی طرف ایک قدم ہوگا جو کہ ایک بڑا ہدف ہے، تاہم کیف کا کہنا ہے کہ جنگ روس کے بہترین علاقوں کو کمزور کر رہی ہے۔

برطانوی انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ کچھ کھلے میدان میں دریا کے بہنے سے یہ علاقہ قتل کا میدان بن گیا ہے جو ممکنہ طور پر ویگنر فورسز کے لیے مغرب کی طرف اپنے سامنے والے حملے کو جاری رکھنے کی کوششوں کے لیے انتہائی مشکل بنا رہا ہے۔

تاہم یورکرینی فورسز کے لیے صورتحال خطرناک رہی ہے۔

برطانوی انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ یوکرین کی فوج اور مغرب میں ان کی سپلائی لائنز شمال اور جنوب سے دفاع کرنے والوں کو پیچھے چھوڑنے کی مسلسل روسی کوششوں کے لیے خطرے سے دوچار ہیں۔

حارث کی عمدہ بیٹنگ، زلمی نے یونائیٹڈ کو 13 رنز سے شکست دے دی

غلام شاہ کلہوڑو: حیدرآباد کو بسانے والا حاکم! (آخری حصہ)

امریکی رکن کانگریس کا پاکستان میں انسانی حقوق، آزادی اظہار کی خلاف ورزیوں پر اظہارِ تشویش