دنیا

حکومتی پالیسی سے اختلاف پر بی بی سی کے سینیئر اینکر کی برطرفی، عملے کا احتجاج

اسپورٹس پروگرام کے میزبان گیری لائنکر نے برطانوی حکومت کی مائیگریشن پالیسی کو اپنی ٹوئٹ میں ظالمانہ پالیسی قرار دیا تھا۔

انگلینڈ فٹ بال ٹیم کے سابق کپتان گیری لائنکر کو متنازع بیان کے سبب برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) پر پروگرام کی میزبانی سے ہٹائے جانے پر متعدد اینکرز نے میزبانی سے انکار کردیا جس سے ادارے کی اسپورٹس کوریج متاثر ہوگئی۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق گیری لائنکر بی بی سی کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے پریزینٹر اور فٹ بال کے مشہور پروگرام ’میچ آف دی ڈے‘ کے اینکر ہیں۔

انہیں رواں ہفتے کے آغاز میں برطانیہ کی مائیگریشن پالیسی پر تنقید کرنے پر بی بی سی نے 2 روز قبل (جمعہ کو) آف ایئر کر دیا تھا۔

تاہم اس کے ردعمل میں بی بی سی کے متعدد اینکرز نے واک آؤٹ کردیا جس کے سبب کئی اسپورٹس پروگرام شیڈول کے مطابق نشر نہ ہوسکے اور بی بی سی کی انتظامیہ ناظرین سے معافی مانگنے پر مجبور ہوگئی۔

بی بی سی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ہم معاملے کو حل کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں اور جلد ہی اسے حل کرنے کے لیے پرامید ہیں۔

اس معاملے نے بی بی سی کی غیر جانبداری پر بحث چھیڑ دی ہے اور حکومت کو ملک کے سب سے اعلیٰ اور مقبول کھیل پیش کرنے والوں میں سے ایک کے خلاف کھڑا کردیا۔

اس حوالے سے گیری لائنکر نے میڈیا پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ بی بی سی سیاسی طور پر غیر جانبدار رہنے کا دعویدار ہے لیکن اسے اب حزب اختلاف کی لیبر پارٹی اور میڈیا کے مبصرین کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو بی بی سی پر کنزرویٹو حکومت کے دباؤ کے سبب گیری لائنکر کو خاموش کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔

تنازع کا آغاز اس وقت ہوا جب برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے رواں ہفتے کے شروع میں ایک نئے قانون کا اعلان کیا جس کے تحت کشتیوں کے ذریعے غیر قانونی طور پر برطانیہ آنے والوں کے داخلے پر ہمیشہ کے لیے پابندی لگادی جائے گی۔

62 سالہ گیری لائنکر نے ٹوئٹر پر اس قانون سازی کو ظالمانہ پالیسی قرار دیا جو کہ ان کے بقول 1930 کی دہائی میں جرمنی کی پالیسی سے زیادہ مختلف نہیں ہے۔

رشی سوناک کے ترجمان نے ان تبصروں کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا جبکہ وزیر داخلہ سویلا برورمین نے کہا کہ برطانوی حکومت کی پالیسی پر گیری لائنکر کا ردعمل ’توہین آمیز‘ تھا۔

تنازع کو حل کرنے کی کوشش کے تحت بی بی سی نے کہا کہ گیری لائنکر کو بطور میزبان بحال کرنے سے قبل ان کے سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے ایک متفقہ مؤقف کی ضرورت ہے، تاہم گیری لائنکر کی معطلی پر تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی ذاتی رائے دینے کا حق حاصل ہے کیونکہ وہ سوشل میڈیا پر کوئی نیوز پروگرام پیش نہیں کر رہے۔

سال 2000 سے 2004 تک بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل رہنے والے گریگ ڈائک نے بی بی سی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بی بی سی نے گیری لائنکر کو آف ایئر کر کے غلطی کی ہے کیونکہ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ نشریاتی ادارے کو حکومت یہ ہدایات دے سکتی ہے کہ اسے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں۔

دفعہ 144 کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواستوں پر الیکشن کمیشن کا اجلاس طلب

قوی خان کو کتنے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈز دیئے گئے؟ اشنا شاہ کے سوال پر ربیعہ کلثوم کا کرارا جواب

بھارت: ہولی کے جشن کے دوران جاپانی خاتون سیاح کو ہراساں کرنے پر 3 افراد گرفتار